بالی ووڈ میں کافی عرصے سے اقربا پروری اور سفارش کلچر پر بحث جاری ہے۔ اس حوالے سے متعدد فلمساز بالخصوص کرن جوہر کو کافی الزامات کا سامنا ہے اور کہا جارہا ہے کہ وہ فلمی ستاروں کے بچوں کو کئی برسوں سے نوازنے کا عمل کر رہے ہیں۔
اس مباحثے پر جہاں بہت لوگوں نے اپنے ارد گرد خاموشی اختیار کر رکھی ہے وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو کھلے عام اس موضوع پر بلا کسی ہچکچاہٹ کے گفتگو کرنے سے نہیں گھبراتے۔
ایسے ہی لوگوں میں بالی ووڈ کے معروف اداکار اور نیشنل ایوارڈ یافتہ اسٹار منوج باچپائی بھی شامل ہیں۔
فلم ستیا سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے 53 سالہ منوج باچپائی نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اقربا پروری کے موضوع پر بحث کرنا ہی بیکار ہے، زیادہ تر معاملات اور کام یہاں پر صرف رابطوں اور تعلقات کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کسی کے ساتھ کرتے ہوئے زیادہ آرام سے ہیں تو پھر آپ زیادہ تر وہیں کام کرنا چاہتے ہیں، لیکن اگر وہ میری جگہ کسی تایا جی کے لڑکے کو فلم میں لینے جارہے ہیں تو لے لیں، اس کا پیسہ ہے جو کرنا چاہتا ہے کرے۔
بہار سے تعلق رکھنے والے منوج باچپائی کے مطابق سب سے اہم مسئلہ فلم کی نمائش میں ہوتا ہے، نمائش کنندگان اکثر امتیازی رویہ اختیار کرتے ہیں، جب اس کو 100 اسکرین دے رہے ہو تو کم از کم مجھے 25 تو دے دو، سب اسی کو دے دو گے تو میرا کیا بنے گا؟ ان کا کہنا تھا کہ جو جتنا پاور فل ہوتا ہے وہ اپنا پاور کا وہیل اتنا ہی گھماتا رہتا ہے۔