اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 613 پوائنٹس کی کمی

اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 613 پوائنٹس کی کمی


پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج دن کے آغاز میں تجارت کے دوران 100 انڈیکس میں 600 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی جس کی وجہ تجزیہ کاروں نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نویں جائزے میں تاخیر اور بڑھتی ہوئی سیاسی غیر یقینی صورتحال کو قرار دیا۔

صبح 10 بج کر 21 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 613.5 پوائنٹس یا 1.47 فیصد گر کر 41 ہزار 124 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز میں ایکویٹی کے سربراہ رضا جعفری نے کہا کہ مارکیٹ میں خدشات پائے جارہے ہیں کہ آئی ایم ایف کی قسط کے اجرا میں اگلے سال تک تاخیر ہوسکتی ہے۔

پاکستان نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جسے رواں سال کے شروع میں بڑھا کر 7 ارب ڈالر کردیا گیا تھا، پروگرام کا نواں جائزہ فی الحال ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان زیر التوا ہے جب کہ فریقین کے درمیان بات چیت اور مذاکرات جاری ہیں۔

قبل ازیں ڈان نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 18 نومبر کو تفصیلی مذاکرات ہوئے لیکن نویں جائزے کے حوالے سے باضابطہ مذاکرات کے شیڈول کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی تھی۔

اکتوبر کے آخری ہفتے میں ہونے والی طے شدہ بات چیت کو 3 نومبر کے لیے ری شیڈول کیا گیا تھا جو دونوں فریقین کے درمیان مختلف معاملات واضح نہ ہونے کے باعث تاخیر کا شکار ہے۔

دوسری جانب ڈائریکٹر فرسٹ نیشنل ایکویٹیز لمیٹڈ عامر شہزاد نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی بنیادی وجہ سیاسی منظرنامے میں غیر یقینی صورتحال ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی چند وجوہات ہیں، ایک وجہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا بیان ہے کہ وہ 17 دسمبر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کرنے والے ہیں، اس کے نتیجے میں کافی غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ پر شدید دباؤ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’دوسری وجہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تاحال معاملات طے نہیں پائے ہیں، ملک دیوالیہ ہونے کی باتیں بھی مارکیٹ پر منفی اثر ڈال رہی ہیں۔‘

پی ٹی آئی کی جانب سے ’الیکشن کراؤ، ملک بچاؤ‘ مہم کے تحت ریلیاں کل ختم کرنے کے بعد 17 دسمبر (ہفتے کو) لاہور میں ایک بڑے جلسے کا انعقاد کیا جائے گا جہاں عمران خان دونوں صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے حتمی منصوبے کا اعلان کریں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں