پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران گرفتار ہونے والے شرپسندوں کو رکھنے کے لیے دارالحکومت پولیس کی کرائم انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے) کی عمارت کو سب جیل یا جوڈیشل لاک اپ قرار دے دیا گیا ہے۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ جیل اسلام آباد میں ہے، لیکن دارالحکومت کی انتظامیہ پنجاب جیل سے اسسٹنٹ/ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل طلب کرے گی۔
یہ فیصلہ اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن اور اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف پولیس آپریشنز زاہدہ بخاری کی جانب سے چیف کمشنر اسلام آباد کو 3 نومبر کو کی گئی درخواست کے جواب میں کیا گیا ہے۔
کرمنل پروسیجر کوڈ 1860 کی دفعہ 541 کے تحت چیف کمشنر کے دفتر سے جاری کردہ نوٹیفکیشن جسے جیل ایکٹ 1894 کے سیکشن 3 کے ساتھ پڑھا جائے گا اور اس کے مطابق دارالحکومت کی پولیس سب جیل کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی حفاظت کی ذمہ دار ہو گی۔
اسی طرح جیل کے قوانین میں بیان کردہ ریکارڈ کی دیکھ بھال کیپیٹل پولیس کے نامزد پولیس افسر کے ذریعے کی جائے گی جو انسپکٹر جنرل سے درخواست کے مطابق جیل کے اسسٹنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے آنے تک گریڈ 17 سے کم کا افسر نہیں ہوگا۔
افسران نے بتایا کہ چیف کمشنر اسلام آباد ریٹائرڈ کیپٹن عثمان یونس سب جیل کے لیے اسسٹنٹ/ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے لیے حکومت پنجاب سے درخواست کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی آئی اے سینٹر ایک فیکٹری میں قائم کیا گیا ہے جو سیکٹر آئی-9 مرکز میں واقع ہے اور وہاں سے گزشتہ دو دہائیوں سے کام کر رہا ہے۔
یہ سینٹر 13 کمروں پر مشتمل ہے جس میں ایک ایس پی آفس، دو ڈی ایس پی آفس اور 10 کمرے تفتیشی افسران اور سینئرز کے عملے کے لیے ہیں، اس سی آئی اے سینٹر میں ایک لاک اپ بھی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 30 افراد کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی گنجائش ہے۔