پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کے معاملے پر پارلیمان کے ایوان بالا میں پی ٹی آئی اراکین نے سینیٹ میں شدید احتجاج کیا اور ان کے پروڈکشن آرڈر کی درخواست جمع کرادی۔
سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کی صدارت میں شروع ہوا۔
ایوان میں پاکستان تحریک انصاف کے اراکین سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے اور اجلاس کا آغاز ہوتے ہی شدید احتجاج شروع کردیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں۔
پی ٹی آئی اراکین نے ساتھی سینیٹر کی گرفتاری پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں نعرے بازی کی اور چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے دوران کورم کی نشاندہی کی تو ایوان میں کورم نہ مکمل نکلا جس پر سینٹ اجلاس بغیر کسی کارروائی کے پیر کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سینیٹ اجلاس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم کی صدارت میں ہوا جس میں سینٹ اجلاس میں اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج اور سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
پروڈکشن آرڈرز
دریں اثنا پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے سینیٹر اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈز جاری کرنے کے لیے درخواست سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادی گئی
پروڈکشن آرڈرز کی دارخوست ایوانِ بالا کے قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے جمع کرائی۔
پروڈکشن آرڈرز کے لیے جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا کہ سینیٹ کا 321واں اجلاس پیر 17 اکتوبر کو ہوگا۔
درخواست میں بتایا گیا کہ اس معزز ایوان کے ایک رکن سینیٹر اعظم سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 13 اکتوبر 2022 کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا۔
درخواست میں چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ سینیٹ کے قواعد و ضوابط کی دفعہ 84(1) کے تحت اعظم سواتی کے پروڈکش آرڈرز جاری کیے جائیں تا کہ وہ حالیہ سیشن میں حصہ لے سکیں‘۔
اس موقع پر پی ٹی آئی اراکین نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کی، جس کے دوران سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ آج اعظم سواتی کے ساتھ کیا گیا ہے وہ کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کی جانب سے پیغام آیا ہے کہ جو کچھ ان کے ساتھ ہوا ہے اس سے بہتر انہیں گولی ماردی جائے۔
اعظم سواتی گرفتاری
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا گیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق ’پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا‘۔
بعدازاں گزشتہ روز انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا۔