نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار لندن سے وطن واپس پاکستان پہنچ رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ جس دفتر سے نکل کراپنے میڈیکل کے لیے آیا تھا، آج اللہ تعالیٰ مجھے اُسی دفتر میں واپس بھجوا رہے ہیں، میں واپس آرہا ہوں، اللہ چاہے گا تو میں پاکستان کی معیشت کو بہتر کرسکوں گا۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2013 سے 2017 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی کررہا تھا، پاکستان کی معیشت دنیا کی 18ویں بڑی معیشت بننے جارہی تھی، جب شرح سود کم اور گروتھ ریٹ ہائی تھا، اس بار بھی کوشش کروں گا کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرسکوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔
گزشتہ روز ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار آئندہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کو اقتصادی محاذ پر معاونت فراہم کرنے کے لیے پاکستان واپس آرہے ہیں جہاں وہ ممکنہ طور پر وزارت خزانہ کا اہم قلمدان سنبھالیں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم اور ان کے بھائی نواز شریف کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا، اس سے قبل وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی اس پیشرفت کی تصدیق کی۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ اسحٰق ڈار آئندہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کو معاشی امور میں معاونت فراہم کرنے کے لیے ملک واپس آ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے واپسی پر وزیراعظم شہباز لندن میں ٹھہرے جہاں انہوں نے گزشتہ روز اپنے بھائی اور پارٹی سربراہ نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔
دونوں بھائیوں نے ایجویئر روڈ پر شہباز شریف کے فلیٹ پر گھنٹوں طویل ملاقات کی تھی جس میں سیاسی اور معاشی صورتحال کے ساتھ ساتھ اسحٰق ڈار کا وزارت خزانہ کا چارج سنبھالنے کے حوالے سے اہم پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات میں اسحٰق ڈار بھی موجود تھے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ آئندہ ہفتے کے اوائل میں معاشی امور کا چارج سنبھال لیں گے جبکہ مفتاح اسمٰعیل بطور مشیر کابینہ میں رہیں گے جن کی وزارت خزانہ کی مدت 18 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔
ان پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔
اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔
انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔
سابق وزیر خزانہ علاج کی غرض سے کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم تھے اور اس دوران ان پر چل رہے مقدمات میں عدالت میں متعدد بار طلبی کے باوجود وہ پیش نہ ہو سکے جس کی وجہ سے انہیں وطن واپسی پر گرفتار کیے جانے کا اندیشہ تھا۔
تاہم مسلم لیگ(ن) کے رہنما کی پانچ سال بعد وطن واپسی کی راہ گزشتہ ہفتے 23ستمبر کو اس وقت ہموار ہوئی تھی جب احتساب عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے مقدمے میں درخواست منظور کرتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے تھے اور انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔