کراچی: ہراسانی کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے بعد لیکچرار معطل

کراچی: ہراسانی کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے بعد لیکچرار معطل


کراچی کی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے طلبہ نے ہفتے کے روز کیمپس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں مبینہ طور پر جنسی ہراسانی میں ملوث لیکچرار کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور لیکچرار کے خلاف احتجاج کیا جن پر انہوں نے اپنی طالبات کو طویل عرصے سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔

احتجاج نے جے ایس ایم یو کے وائس چانسلر کی توجہ مبذول کرائی، جنہوں نے مظاہرین کو ہراسانی کے ملزم فیکلٹی ممبر کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔

ایس ایس پی جنوبی سید اسد رضا نے بتایا کہ حال ہی میں ایک طالبہ نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی کے ایک ٹیچر نے اس کی طرف نازیبا پیش قدمی کی اور بعد میں کچھ دوسری طالبات نے اسی ٹیچر کے خلاف یہ الزام لگایا کہ اس نے انہیں ہراساں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ٹیچر کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کارروائی سے طالبات مطمئن نہیں ہوئیں اور انہوں نے جے ایس ایم یو کے باہر احتجاج کیا۔

پولیس نے احتجاج کرنے والے طلبہ سے بات چیت کی اور ایک سینئر افسر نے وائس چانسلر سے ملاقات کی اور ان سے مظاہرین سے بات کرنے کی درخواست کی۔

بعد ازاں جب وی سی نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ فیکلٹی ممبر کے خلاف ‘انضباطی کارروائی’ کی جائے گی تو طلبہ نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔

ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس نے متاثرہ لڑکیوں سے ایف آئی آر درج کرانے کو کہا تاکہ کیس کو قانونی طور پر آگے بڑھایا جائے۔

دریں اثنا جے ایس ایم یو کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ یونیورسٹی کے کیمپس 2 میں 23 ستمبر کو ہراساں کرنے کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔

جے ایس ایم یو کے رجسٹرار کے مطابق ملزم کو معطل کردیا گیا ہے اور ہراسانی کے خلاف قائم کمیٹی اور تادیبی کمیٹی کے سامنے مقدمہ درج کر کے انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی نے ہراسانی سے متعلق پالیسیوں کی وضاحت کی ہے اور شکایات کے اندراج کا طریقہ کار اپنی ویب سائٹ پر فوکل پرسنز کے ناموں اور رابطوں کے ساتھ واضح طور پر دیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ مناسب طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے گا اور انکوائری کے نتائج کو منظرِ عام پر لایا جائے گا۔


اپنا تبصرہ لکھیں