سیلاب زدہ دادو میں پانی کی سطح 8 فٹ تک پہنچ گئی، امدادی سرگرمیاں جاری

سیلاب زدہ دادو میں پانی کی سطح 8 فٹ تک پہنچ گئی، امدادی سرگرمیاں جاری


سندھ کے سیلاب زدہ ضلع دادو میں ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں جاری رہیں جہاں کچھ علاقوں میں پانی کی سطح ’ 8 سے 9 فٹ’ تک پہنچ گئی ہے۔

مون سون کی غیر معمولی، بد ترین بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہے جب کہ 14 جون سے اب تک 399 بچوں سمیت کم از کم ایک ہزار 191 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 27 افراد لقمہ اجل بن گئے۔

سندھ کے ضلع دادو کے کچھ علاقے شمالی علاقوں کی جانب سے آنے والے پانی کی وجہ سے زیر آب ہیں جب کہ اس سیلابی صورتحال سے خیرپور ناتھن شاہ اب تک سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ہے۔

اہم پیشرفت

  • 14 جون سے اب تک ایک سے زائد افراد جاں بحق، این ڈی ایم اے دادو میں ریسکیو آپریشن جاری ‘آٹھ سے نو فٹ’ تک پانی
  • جوہی کا دادو شہر سے رابطہ منقطع
  • کے پی میں 4 ہزار سے زیادہ سیاح محصور
  • آرمی چیف کا کے پی اور پنجاب کے سیلاب زدہ اضلاع کا دورہ متوقع

ضلع دادو کے کمشنر سید مراد علی شاہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ خیرپور ناتھن شاہ شہر میں موجود سیلابی پانی کی گہرائی آٹھ سے نو فٹ ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کی وجہ سے دادو ضلع کا بڑا شہر خیرپور ناتھن شھر مکمل ڈوب گیا ہے، شھر میں 8 سے 9 فٹ تک پانی موجود ہے۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی نے مہڑ کی جانب رخ کرلیا ہے اور پانی کا بہاؤ شہر کی جانب ہے، انڈس ھائے وے ڈوبنے سے مہڑکا زمینی رابطہ مکمل طور سندھ کے دیگر شہروں سے منقطع ہے، مہڑ شہر کو بچانے کے لیے مہڑ رنگ بند کو مظبوط کرنے کا کام جاری ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے جوہی انڈس ھائے وے مکمل طرح ڈوب چکا ہے جب کہ پانی کا دباؤ جوہ شہر کے رنگ بند پر برقرار ہے۔

ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جوہی شہر کا زمینی رابطہ دادو سے منقطع ہے۔

اہل علاقہ نے کہا کہ دادو ضلع میں سیلابی صور تحال شدید خراب ہوتی جا رہی ہے، اب تک جوہی، خیرپور ناتھن شاہ اور مہڑ تحصیلیں مکمل طور پر سیلابی پانی میں ڈوبنے کے باعث سیکڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں جب کہ شہریوں کو اشیا خور و نوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ڈپٹی کمشنر دادو سید مرتضیٰ علی شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمی اور ضلعی انتظامیہ نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ایمرجنسی بنیادوں پر ریلیف آپریشن شروع کر دیا ہے جب کہ ریسکیو آپریشن کی نگرانی ڈی جی رینجرز سندھ مییجر جنرل افتخارالحسن، پاک آرمی کے برگیڈییر حسنات اور برگیڈیئر اعجاز کر رہے ہیں۔

ایک روز قبل ڈپٹی کمشنر مرتضیٰ شاہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ خیرپور ناتھن شاہ اور تعلقہ جوہی کی مین نارا ویلی ڈرین میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔

گزشتہ روز وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی 20 سے زائد ممالک کے سفارت کاروں کے ہمراہ سندھ میں سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا تھا اور انہیں بتایا کہ صوبے میں منہدم ہونے والےمکانات کی تعمیر نو، سڑکوں کی مرمت اور سیلاب سے تباہ ہونے والی زراعت کو بحال کرنے کے لیے فوری طور پر 860 ارب روپے کی ضرورت ہے۔ .

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کل بتایا گیا کہ حالیہ تباہی کے نتیجے میں صوبے کے 24 اضلاع، 102 تعلقہ اور 5ہزار 727 دیہہ کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے صحت کے شعبے میں پیدا بحران کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیلاب کے باعث صحت کے کم از کم 888 مراکز کو نقصان پہنچا ہے جب کہ ملک بھر کے 154 میں سے 116 اضلاع متاثر ہوئے ہیں ۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے سوا 3 کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے جن میں سے 4 لاکھ 21 ہزار افراد بے گھر ہونے والے افراد سمیت 64 لاکھ شہریوں کو انسانی امداد کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔

کے پی کی صورتحال

کے پی کے کوہستان کے رہائشیوں نے مشکلات کا سامنا کرنے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں علاقوں کا ملک کے باقی حصوں سے رابطہ منقطع ہے۔

اپر دوبیر کے ایک رہائشی نے اپنی بیٹی کو کندھوں پر اٹھائے ہوئے ڈان ڈاٹ کام سے بات کی۔

شہری کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی گزشتہ ایک ہفتے سے ہیضے میں مبتلا تھی۔

انہوں نے کہا کہ علاقہ مکینوں کو صحت کی سہولیات تک رسائی کے لیے 4 سے 5 گھنٹے کا سفر کرنا پڑتا ہے اور وہاں پہنچ کر پتا چلتا ہے کہ مراکز صحت میں ادویات کی کمی ہے۔

دوسری جانب، ڈی سی آفس سوات کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کالام میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو ریسکیو کرنے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سڑکوں اور پلوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے علاقے کا زمینی راستہ منقطع ہے اور کالام اور دیگر علاقوں میں 4ہزار سے زیادہ سیاح وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ریسکیو آپریشن کے لیے پاک فوج اور کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر استعمال کیے جا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ، کالام سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن، قاری بلال نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ علاقہ مکینوں نے کالام سڑک کو اپنی مدد آپ کے تحت دوبارہ تعمیر کرنا شروع کر دیا ہے جب کہ حکومت اب تک اس کی بحالی کا کام شروع کرنے میں ناکام رہی ہے۔

کالام میں سیلاب نے جہاں دیگر املاک کو نقصان پہنچایا، وہی ہزاروں ایکڑ پر محیط فصلوں کو بھی تباہ کیاجب کہ اب راستے بند ہونے کی وجہ سے کالام میں پیدا ہونے والی سبزیاں خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

علاقے میں موجود کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ کالام میں ہزاروں ایکڑ پر تیار فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، آلو ،گوپی، مٹر اور ٹماٹر کو زیادہ نقصان پہنچا ہے، راستے بند ہونے کی وجہ سے سبزیاں خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ 2010 کے سیلاب میں امریکن ہیلی سروس چلی تھی جس کے ذریعے اس وقت ہزاروں سیاحوں اور مقامی لوگوں کو نکالا گیا تھا، اس وقت ہیلی سروس میں سبزیوں کو بھی مینگورہ شہر باہر سپلائی کیا جا رہا تھا۔

متاثرین نے کہا اب ایک ہیلی کاپٹر سروس ہے اور اب تک سیاحوں کو بھی علاقے سے مکمل طور پر نہیں نکالا جاسکا۔

کاشت کاروں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج اور وفاقی حکومت مدد کریں، سوات، کالام روڈ کو جلد بحال کریں، اگر سبزیاں یہاں سے شہر منتقل ہو جائیں تو مہنگائی میں بھی کمی آئےگی۔

پاک فوج کی امدادی کارروائیاں

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کہ اب تک سیلاب زدہ علاقوں سے پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے اور راشن کی نقل و حمل کے لیے فوجی ہیلی کاپٹر 157 پروازیں کر چکے ہیں۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تک پھنسے ہوئے ایک ہزار 87 افراد کو ریسکیو گیا جب کہ 72 ٹن امدادی سامان آرمی ایوی ایشن کے ذریعے پہنچایا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آفت سے متاثرہ علاقوں سے 50 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جب کہ میڈیکل کیمپوں میں 51 سے زائد مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوج ملک بھر میں 221 ریلیف آئٹم کلیکشن پوائنٹس قائم کیے ہیں اور ان پوائنٹس سے ایک ہزار231 ٹن اشیا جمع کرکے تقسیم کے لیے روانہ کی گئیں جب کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو تیار کھانے کے 25 ہزار پیک فراہم کیے گئے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ساتھ مل کر قراقرم ہائی وے اور جگلوٹ اسکردو روڈ کی مرمت سمیت اہم انفرا اسٹرکچر اور رابطہ سڑکوں کی بروقت بحالی کو یقینی بنایا۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ آج خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور پنجاب کے ضلع روجھان کا دورہ کریں گے۔

مزید امداد سامن پہنچ گیا

حکومت کی جانب سے امداد کی اپیلوں کے بعد کئی ممالک نے پاکستان کے لیے تعاون کے عزم کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ نے سیلاب سے نمٹنے میں مدد کے لیے 16 کروڑ ڈالر کی فلیش اپیل کی۔

گزشتہ روز،ایشیائی ترقیاتی بینک نے 30 لاکھ ڈالر کی گرانٹ کی منظوری دی جب کہ دیگر ممالک کی جانب سے امدادی خوراک دیگر اشیائے ضروریہ پاکستان پہنچیں، امدادی سامان بھیجنے والے ممالک میں ترکیہ، چین اور متحدہ عرب امارات خاص طور پر نمایاں ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برادر ملک متحدہ عرب امارات سے سیلاب متاثرین کے لئے50 ملین ڈالر کے امدادی سامان کی آمد شروع ہوگئی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ رات صدر محمد زاہد سے ٹیلیفون پر بات ہوئی جس میں انہوں نے یقین دلایا کہ وہ سیلاب متاثرین کی امداد جاری رکھیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صدر یواے ای کی دعوت پر میرا 3 ستمبر کو متحدہ عرب امارات کادورہ طےتھا لیکن ہم نے تمام تر توجہ متاثرین کی ریلیف اور بحالی پر مرکوز کرنے کے لئے اس دورہ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ساتھ کھڑے ہونے والے بھائیوں اور بہنوں کے ہمیشہ مقروض رہیں گے


اپنا تبصرہ لکھیں