ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل دوسرے روز بہتری آئی ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 1.62 روپے کا اضافہ ہوا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ صبح 9بجکر45 منٹ پر پاکستانی کرنسی 0.73 فیصد اضافے کے بعد 218.5 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کی جانب سے 1.1 ارب ڈالر کے قرض کی اہم قسط کے اجرا کی منظوری کے بعد ڈالر کی مانگ میں کمی آئی ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمتوں کے درمیان بڑا فرق کم ہوا اور اس میں مزید کمی متوقع ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں روپے کی قدر میں بہتری کے بعد 200 فی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے اور سرحد پر سخت نگرانی کے بعد افغانستان میں ڈالر کی اسمگلنگ بھی رک گئی۔
چیف ایگزیکٹو الفا بیٹا ٹیک خرم شہزاد نے کہا کہ ڈالر دنیا بھر کی کرنسی کے مقابلے میں مضبوط ہورہا ہے مگر ہمارے پچھلے دو دنوں میں کم ہوا ہے، اس کی وجہ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے قرض پروگرام کی بحالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے لیے جو فنڈز اور غیر ملکی امداد مل رہی ہے اس سے بھی مشکل وقت سے نکلا جاسکے گا اور معیشت پر دباؤ کم آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ہفتے قرضے کی قسط ملنے کے بعد امید ہے ایک رجحان بنے گا جو روپے میں ریکوری لائے گا اور نئی سرمایہ کاری کے لیے بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے قرض کی سہولت کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے کو مکمل کر لیا جس کے بعد ملک کو 1.1ارب ڈالر کی فوری تقسیم کی اجازت دی گئی۔
بورڈ نے93کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے فنڈز تک پاکستان کی رسائی کی بھی منظوری دی جس سے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت کل رقم 6٫5ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
اقتصادی اسٹیک ہولڈرز اور کرنسی ڈیلرز نے توقع کی تھی کہ روپیہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے ساتھ ڈالر کے مقابلے میں مضبوطی سے واپس آئے گا۔
تاہم، بینکوں میں کرنسی ڈیلرز نے انکشاف کیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک ہی بار میں ڈالر کی قدر میں تیزی سے کمی کے خلاف تھا تاکہ برآمد کنندگان کو اپنی ہولڈنگز کو مارکیٹ کر سکیں۔
بینکوں میں کرنسی ڈیلر عاطف احمد نے کہا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی سے ڈالر میں چار یا پانچ روپے تک کی زبردست کمی دیکھی جا سکتی ہے لیکن زبانی ہدایات کے ساتھ شرح مبادلہ کا انتظام کرنے والے اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ کو ڈالر کی قدر میں اچانک کمی کی اجازت نہیں دی۔
28 جولائی کو روپیہ 239.94 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آ گیا تھا، اس کے بعد مسلسل 11 سیشنز تک روپے کی قدر میں اضافہ ہوا اور 16 اگست کو انٹربینک میں ڈالر 213.90 روپے پر بند ہوا۔
ڈالر نے 17 اگست سے دوبارہ گرنا شروع کر دیا تھا اور 29 اگست تک 8.02 روپے کا نقصان ہوا۔
ای کیپ نے اطلاع دی ہے کہ منگل کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 222 روپے تھی جبکہ پیر کو اس کی قیمت 230 روپے تھی یعنی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے بعد ڈالر کی قدر میں 8 روپے کی کمی واقع ہوئی تھی۔
اوپن مارکیٹ کو غیر ملکی کرنسیوں کی شدید قلت کا سامنا ہے کیونکہ وہ ڈالر کی ہولڈنگ میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔