صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیو ٹیم پر حملہ کرکے ٹیم کی حفاظت پر مامور 2 پولیس اہلکار اور ایک رضاکار کو قتل کردیا۔
پولیو ایمرجنسی رسپانس سینٹر کے حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیمز علاقے میں انسداد پولیو مہم میں مصروف تھیں کہ اس دوران ان پر حملہ ہوا، جاں بحق رضاکار کی شناخت رشید اللہ کے نام سے ہوئی۔
سینئر پولیس افسر اشفاق انور نے غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مسلح افراد موٹر سائیکل پر آئے اور ویکسی نیشن ٹیم پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک راہگیر بچہ بھی زخمی ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں تینوں افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
حملے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا، ضلع کے سینئر سرکاری عہدیدار شاہد علی خان نے بھی واقعے کی تصدیق کی۔
پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں جہاں پولیو کی بیماری اب بھی موجود ہے اور یہاں ویکسی نیشن ٹیموں کو عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا رہتا ہے۔
سال 2012 سے اب تک متعدد پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو قتل کیا جاچکا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال کی دوسری ذیلی انسداد پولیو مہم کا آغاز پیر سے ہوا تھا جس کے دوران چاروں صوبوں کے 25 انتہائی خطرے کے شکار اضلاع میں ایک کروڑ 26 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا عزم کیا گیا تھا۔
اس کے ساتھ قطروں سے محروم رہ جانے والے بچوں کی اطلاع دینے اور والدین کی معاونت کے لیے صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 اور ایک 7/24 واٹس ایپ ہیلپ لائن 46-65-777-0346 بھی شروع کی گئی ہے۔
ملک میں گزشتہ سال صرف ایک کیس سامنے آیا تھا جبکہ رواں سال پولیو کے 11 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور یہ تمام 11 کیسز شمالی وزیرستان میں سامنے آئے ہیں۔