لاہور: حکومت نے بے روزگار کرکٹرز کی فریاد سن لی جب کہ ڈپارٹمنٹل کھلاڑیوں کیلیے روزگار کے دروازے کھلنے کا امکان روشن ہوگیا۔
سابق کپتان عمران خان ہمیشہ سے ہی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے ناقد رہے ہیں، وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد انھوں نے پی سی بی کو آسٹریلوی کرکٹ کی طرز پر ڈومیسٹک اسٹرکچر بنانے کی ہدایت کردی تھی۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھی ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کی ٹیموں کو ختم کرنے میں دیر نہیں لگائی،ملکی سطح پر کرکٹ کو6 ایسوسی ایشنز کی فرسٹ اور سیکنڈ الیون ٹیموں تک محدود کردیا گیا۔
محکمہ جاتی ٹیمیں ختم ہوئیں تو ہزاروں کرکٹرز بے روزگار ہوگئے، کئی فرسٹ کلاس کرکٹرز ٹیکسی، رکشہ چلانے سمیت مختلف کام کرکے گھروں کے چولہے جلانے پر مجبور ہوئے۔
کئی اداروں نے نامور کرکٹرز سمیت کھلاڑیوں سے کہا کہ اگر تنخواہ لینی ہے تو اپنی قابلیت کے مطابق دفاتر میں نوکری کریں، موجودہ اور سابق کرکٹرز کی بڑی تعداد اس نئے سسٹم کی مخالفت کرتی رہی مگر عمران خان کی رائے تبدیل نہیں ہو سکی، شہباز شریف کے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔
اس صورتحال میں بین الصوبائی رابطہ امور کے وزیر احسان الرحمان مزاری نے نوید سنائی کہ تمام اسپورٹس ڈپارٹمنٹس بحال کر دیے جائیں گے۔روزگار کا دروازہ کھلنے کی امید پر کھلاڑیوں اور معاون اسٹاف ارکان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
’’ایکسپریس‘‘ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹس کی ٹیمیں ختم کیے جانے پر شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا، کئی کھلاڑیوں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا جبکہ دیگر کو دفتری امور کی انجام دہی کا پابند کیا گیا،اس کی وجہ سے بے روزگاری ہونے کے ساتھ کھیلوں کی صحتمندانہ سرگرمیاں بھی ختم ہوئیں،اس دور میں کھیل بہت پیچھے چلے گئے۔
معاشی مسائل کے دور میں کھیلوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ادارے حکومتی ذمہ داری میں اپنا حصہ ڈال رہے تھے،کئی اداروں نے تو انفرااسٹرکچر بناکر بھی وہ کام کیا جو حکومت کو کرنا ہوتا ہے،ڈپارٹمنٹس کی ٹیمیں بحال ہونے سے ایک بار پھر میدانوں کی رونقیں بحال ہوں گی۔
دوسری جانب ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کو ہٹائے جانے کے حوالے سے میں کسی حکومتی پلان کے بارے میں کچھ نہیں جانتا، اس حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات خود بھی میڈیا میں ہی دیکھی ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان کے نامزد کردہ سابق کپتان کو بورڈ کی سربراہی سے برطرف کرنے کی اطلاعات گردش میں ہیں، اس غیر یقینی صورتحال میں بھی رمیز راجہ بدستور اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بین الصوبائی رابطہ امور کے وزیر احسان الرحمان مزاری اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے امور نوجوان و اسپورٹس رہے ہیں،اس لیے ملک میں کھیلوں کے مسائل سے آگاہ اور اسٹیک ہولڈرز کو بھی جانتے ہیں، ان سے کھیلوں کے حوالے سے بہتر فیصلوں کی توقع ہو رہی ہے،وہ ایک ایک کرکے روزانہ کی بنیاد پر مختلف اسپورٹس پر متعلقہ افسران سے بریفنگ لے رہے ہیں، سفارشات کی روشنی میں عبدالفطر کے بعد بڑے فیصلوں کی توقع ہو رہی ہے۔