پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ عوام کا حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمان کا بھی حکومت سے اعتماد اٹھنا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے مورو میں عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعظم بزدل نہیں ہیں تو اسمبلی توڑیں اور الیکشن میں ہمارا مقابلہ کریں، معلوم ہوجائے گا کہ عوام کس کے ساتھ ہیں، ورنہ ہم جیب میں عدم اعتماد لے کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جگہ جگہ جاکر میں ایک ہی سوال پوچھتا ہوں، آج مورو کے عوام سے بھی پوچھ رہا ہوں کیا آپ کو تبدیلی پسند آئی؟ اگر نہیں پسند آئی تو اس کٹھ پتلی حکومت سے ٹکرانے کے لیے آئیں پیپلزپارٹی کا ساتھ دیں،اگر آپ ہمارے ساتھ ہوں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں روک نہیں سکتی۔
انہوں نے کہا آج جب میں آپ کے پاس آیا ہوں تو ملک اور پاکستان کے عوام مشکل میں ہیں،مزدور اور محنت کشوں کو اپنی محنت کا صلہ نہیں مل رہا اور کسان کو اپنی فصل کی قیمت نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہ جس ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زراعت ہے، وہاں کسان بھوکا پیٹ سونے پر مجبور ہے، نوجوان بھی سخت پریشان ہیں جو اعلیٰ تعلیم کے باوجود بیروزگار پھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ دیا اور حکومت میں آکر عوام کو یہ سب فراہم بھی کیا، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے اصول پر سیاست کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کے نئے پاکستان میں روٹی، کپڑا، مکان چھینا جارہا ہے، یہ نیا پاکستان نہیں مہنگا پاکستان ہے جہاں ہر چیز مہنگی اور بحران ہے، عوام پہچان گئے کہ یہ تبدیلی کے نام پر تباہی ہے۔
‘عوامی مارچ کے باعث پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے کم ہوئے’
بلاول بھٹو نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کے جیالوں کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں، آپ کے 2 دن کے عوامی مارچ کی وجہ سے کپتان گھبرا گیا اور پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے کمی کردی، آپ سے ڈر کر بجلی کی قیمتوں میں بھی 5 روپے کم کردیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مارچ نکلنے سے پہلے انہوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں 12 روپے اضافہ کیا تھا، اب 10 روپے کم کرنا عوام کے بےوقوف بنانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت ان ڈرامے بازیوں سے نہیں چلتی، معیشت کو ترقی کی جانب لے کر جانا ہے تو کسان کو خوشحال بنانا ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ زراعت پر توجہ دی جاتی تو پاکستان کی معیشت اس وقت ترقی کررہی ہوتی، صدر زرداری نے اپنی حکومت کے پہلے سال میں پاکستان کو گندم، چینی اور چاول کا ایکسپورٹر بنا دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے حکومت میں آتے ہی سب سے پہلا ڈاکہ کسانوں پر ڈالا ہے، پانی کی تقسیم میں ناانصافی سے کسانوں کو نقصان پہنچایا، ٹڈی دل کے حملوں کے خلاف تاخیر سے کاروائی کی، بینظر بھٹو کے دور میں ٹڈی دل حملوں کے خلاف حکومت نے فوری ایکشن لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں کہ کسانوں کو بلیک مارکیٹ سے کھاد اور یوریا کا بندوبست کرنا پڑا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے زراعت کے شعبے پر ڈاکہ ڈال کر پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا، وقت آگیا ہے کہ ہم اس کٹھ پتلی حکومت سے حساب لیں، احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، جمہوری طریقے سے اس غیر جمہوری شخص کو نکالنے کی کوشش کررہے ہیں، ان شا اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو شخص آپ پر مسلط کیا گیا ہے وہ عام آدمی کا نہیں صرف اپنی کرسی بچانے کا سوچتا ہے، انہوں نے کہا کہ کبھی میڈیا پر پابندی اور عدالت پر حملہ کیا جاتاہے، کبھی سیاسی مخالفین کو جیل بھیج دیا جاتا ہے، اس حکومت میں تنقید سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل ملک سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اپنا رونا دھونا شروع کردیا کہ میڈیا مجھ پر بہت تنقید کرتا ہے، اتنا بزدل سربراہ کبھی نہیں دیکھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت کو یاد نہیں کہ انہوں نے خود میڈیا کو مثبت رپورٹنگ کا پابند کیا، حکومت کے خلاف لکھنے بولنے کی اجازت نہیں تھی، سابق صدر آصف زرداری کے انٹرویو کو چلنے نہیں دیا، اس کنٹرول کے باوجود آپ رو رہے ہیں کہ میڈیا آپ پر تنقید کررہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جیو اور جنگ گروپ نے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ہمارا برا حشر کیا تھا، شہید بینظیر بھٹو اور صدر آصف زرداری کی کردار کشی کی گئی، لیکن پیپلزپارٹی آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل جب میں یہاں آیا تب بھی آپ لوگوں نے میرا شاندار استقبال کیا اور میری اپیل پر پیپلزپارٹی کے امیدوار کو جتایا، شاندار استقبال پر آپ سب کا شکرگزار ہوں۔