حکام ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی سعودی تیل کی سہولت (ایس او ایف) قانونی معاملات اور طریقہ کار میں تاخیر کی وجہ سے اب تک فعال نہیں کرسکے۔
سعودی حکومت نے جون 2021 میں پاکستان کو 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کی اقتصادی مدد فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور پھر نومبر میں باضابطہ طور پر ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اقتصادی پیکج میں پاکستان کے اکاؤنٹ میں 3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ جمع اور 3.8 فیصد شرح سود کے ساتھ 10 کروڑ ڈالر ماہانہ پر 1.2 ارب ڈالر کے تیل کی فراہمی شامل ہے جو کہ گزشتہ 3.2 فیصد کی شرح سے زیادہ ہے۔
ایس او ایف پر سود کی شرح انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن کی 2.8 فیصد شرح سے تقریباً ایک فیصد زیادہ ہے۔
انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن اسلامی ترقیاتی بینک کا ایک ذیلی ادارہ ہے جو کہ تیل، گیس اور کھاد کی درآمدات کے لیے ایک ارب 50 کروڑ ڈالر سالانہ کی شرح سے 4 ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کا 3 سالہ ٹریڈ فنانس فراہم کر رہا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کو تیل کی فراہمی پر خودمختار ضمانت فراہم کرنے کی ضرورت تھی جس میں وقت لگا۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک کے نامزد اداروں، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، پاک-عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) اور نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل) اور سعودی آرامکو کو ایک ماتحت تجارتی خریداری کے معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت تھی جس پر لا ڈویژن کی جانب سے جائزے میں بھی وقت لگا۔
تاہم اب دونوں فریقین کی جانب سے خریداری کے معاہدے کے مسودے کو حتمی شکل دے دی جاچکی ہے، پی ایس او، پارکو اور این آر ایل نے بھی معاہدے پر دستخط کیے ہیں البتہ سعودی آرامکو نے ابھی اس پر دستخط نہیں کیے۔
توقع کی جارہی ہے کہ رواں مہینے کے آخر تک دونوں فریقین میکانزم کو حتمی شکل دے دیں گے تاکہ آئندہ ماہ کے اوائل سے تیل پہنچنا شروع ہوسکے۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے وزیر اقتصادی امور عمر ایوب خان سے ملاقات کی۔
اس ضمن میں جاری باضابطہ بیان کے مطابق انہوں نے جاری ترقیاتی منصوبوں اور نئے اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا، عمر ایوب نے ترجیحی ترقیاتی شعبوں میں سعودی تعاون کو سراہا۔
بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران سعودی تیل کی سہولت کو جلد از جلد فعال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ 29 نومبر 2021 کو پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ (ایس ایف ڈی) اور اکنامک افیئرز ڈویژن آف پاکستان کے درمیان ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے مالیاتی معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔
خریداری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد فنانسنگ کا معاہدہ فعال ہو جائے گا اور درآمد کنندگان (پارکو اور این آر ایل) خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی پہلی کھیپ کی فراہمی ممکن بنا سکیں گے۔
پاکستان کے نامزد اداروں (پارکو اور این آر ایل) نے 31 جنوری کو حتمی دستاویز پر دستخط کیے اور پھر اسے دستخط کے لیے سعودی آرامکو کو بھیج دیا گیا۔
فنانسنگ معاہدے کے مطابق ایس ایف ڈی مؤخر ادائیگی کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے لیے ایک سال کے لیے ماہانہ 10 کروڑ ڈالر تک کی فنانسنگ سہولت فراہم کرے گا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دوسرے دورے کے دوران سعودی عرب نے پاکستان کو مؤخر ادائیگیوں پر ایک سال کے لیے ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کی تیل کی سہولت فراہم کرنے کا باضابطہ عہد کیا تھا۔
بعد ازاں 29 نومبر 2021 کو سعودی پیٹرولیم مصنوعات/خام تیل کی درآمد کے لیے ایس ایف ڈی کے ساتھ مالیاتی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
فنانسنگ کی شرائط میں ایس ایف ڈی کی جانب سے 3.80 فیصد سالانہ کے مارجن کے ساتھ خریداری کی قیمت شامل ہے۔
فنانسنگ معاہدہ ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے کارآمد ہے جس میں باہمی رضامندی سے مزید ایک سال کے لیے توسیع کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کی جانب سے فنانسنگ معاہدے پر دستخط اور خودمختار مالیاتی گارنٹی جمع کروانے کے بعد ایک نیا ہیڈ آف اکاؤنٹ کھولا جاچکا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ خریداری کے معاہدے پر سعودی آرامکو اور سعودی آرامکو پروڈکٹ ٹریڈنگ کمپنی کے دستخط کیے جائیں گے۔
ایس ایف ڈی مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔
سعودی سفیر نے وزیر اقتصادی امور عمر ایوب کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہر سطح پر تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی۔