بھارت: ایپ پر مسلمان خواتین کی جعلی فروخت کرنے والا ملزم گرفتار

بھارت: ایپ پر مسلمان خواتین کی جعلی فروخت کرنے والا ملزم گرفتار


بھارتی ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ مائیکرو سافٹ کے ہوسٹنگ پلیٹ فارم ’گٹ ہب‘ پر ایپلی کیشن بناکر مسلمان خواتین کی جعلی فروخت کرنے والے ملزم کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) نے مہاراشٹر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) وزیر ستیج پٹیل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ممبئی کی کرائم برانچ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 21 سالہ ملزم کو گرفتار کرلیا۔

وزیر نے بتایا کہ نوجوان ملزم انجنیئرنگ کا طالب علم ہے اور اسے بنگلورو سے حراست میں لے کر اس کے خلاف مقدمہ دائر کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی۔

حکام نے ملزم کی مزید شناخت ظاہر نہیں کی اور فوری طور پر یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ نوجوان ملزم نے کس کے کہنے پر کیوں ایپلی کیشن بنا کر وہاں پر مسلمان خواتین کو آن لائن فروخت کے لیے پیش کیا۔

یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ ملزم نے صرف مذکورہ ایپلی کیشن ’بلی بائی‘ بنائی تھی یا اس سے قبل جولائی 2021 میں سامنے آنے والی اسی طرح کی ایپ ’سلی ڈیلز‘ بھی اسی نے بنائی تھی۔

مذکورہ ملزم کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں ہوئی جب کہ ایک روز قبل ہی بھارت کی متحرک مسلمان خواتین نے ٹوئٹر پر ’بلی بائی‘ نامی ایپ پر مسلمان خواتین کی تصاویر کو ’برائے فروخت‘ کے سیکشن میں ڈال کر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں جعلی ایپ پر مسلمان خواتین کی فروخت

’بلی بائی‘ نامی ایپ پر اداکارہ شبانہ اعظمی، صحافی عصمت آرا اور پاکستانی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی سمیت 100 مسلمان خواتین کی تصاویر کو ’برائے فروخت‘ کے سیکشن میں ڈالا گیا تھا، ساتھ ہی ان کی خواتین کے سوشل میڈیا یوزر نیم بھی وہاں شامل کیے گئے تھے۔

مذکورہ ایپ پر حقیقت میں کوئی فروخت نہیں ہو رہی تھی مگر ’برائے فروخت‘ کے کھانے میں مسلمان خواتین کی تصاویر اور ان کے سوشل میڈیا یوزر نیم شامل کرکے انہیں بدنام اور ہراساں کیا جا رہا تھا۔

مذکورہ ایپ میں اپنا نام اور تصویر ’برائے فروخت‘ کے کھانے میں نظر آنے کے بعد بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی مسلمان صحافی عصمت آرا نے دہلی پولیس میں کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی دائر کروایا تھا۔

علاوہ ازیں ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں بھی سدرہ نامی مسلمان صحافی کی فریاد پر مذکورہ ایپ بناکر وہاں ان کی تصویر کو ’برائے فروخت‘ کے کھانے میں شامل کرنے پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

مذکورہ معاملہ سامنے آنے کے بعد بھارتی سیاستدانوں نے بھی اس پر خدشات کا اظہار کیا اور خاتون سیاستدان پریانکا چترویدی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت سے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

جس کے بعد وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی شکایت پر گٹ ہب نے ’بلی بائی‘ ایپ کو بند کردیا تھا اور اب ممبئی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ کیس میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں