نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات 3 جنوری سے کرنے کا اعلان کردیا۔
این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر کے زیر صدارت موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوا، این سی او سی کی جانب سے والدین کو ہدایت دی گئی کہ جلد از جلد بچوں کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوائیں۔
اجلاس میں موسم سرما کی تعطیلات کو ری شیڈول کرنے کا معاملہ زیر غور آیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ شدید سردی اور دھند والے علاقوں کے علاوہ دیگر تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات 3 جنوری سے ہوں گی۔
فورم کا کہنا تھا کہ تعطیلات ری شیڈول کرنے کا مقصد زیادہ سے زیادہ طلبہ و طالبات کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانا ہے، اسکول کھلے رکھنے سے لاکھوں طلبہ کورونا وائرس کی ویکسین سے مستفید ہو سکیں گے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاکھوں طلبہ کو اب تک ویکسین نہیں لگوائی گئی ہے، والدین جلد از جلد اپنے بچوں کو ویکسین لگوائیں، علاوہ ازیں وہ شہری جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی وہ بھی ویکسین لگوائیں۔
یاد رہے کہ این سی او سی کے بدھ کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات آئندہ برس جنوری کے وسط سے کرنے کی تجویز دی گئی تھی جبکہ اس سے ایک روز قبل وفاقی وزیر تعلیم نے اعلان کیا تھا کہ تعطیلات کا آغاز 25 دسمبر سے ہوگا۔
تاہم این سی او سی کی تجویز کے بعد وفاقی وزارت تعلیم نے اس موضوع پر خاموشی اختیار کی ہوئی تھی اور اب تک کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ منگل کے روز تمام صوبائی سیکریٹری تعلیم کے ساتھ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا تھا کہ موسم سرما کی چھٹیاں 25 دسمبر سے شروع ہوں گی، اس حوالے سے انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ بھی کی۔
ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ ’آج وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز کی ملاقات ہوئی جس میں متفقہ تجویز یہ تھی کہ موسم سرما کی تعطیلات 25 دسمبر سے 4 جنوری تک ہونی چاہئیں‘۔
دوسری جانب حکومت سندھ یہ اعلان کرچکی ہے کہ صوبے میں موسم سرما کی چھٹیاں 20 دسمبر سے 3 جنوری تک ہوں گی۔
طلبہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر موسم سرما کی چھٹیاں جلد دینے کا مطالبہ کیا گیا اور ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پر وزیر تعلیم شفقت محمود کے حوالے سے میمز بنائی گئیں جن میں ان سے جلد چھٹیاں دینے کی درخواست کی گئی۔
اس سے قبل بھی شفقت محمود کو آن لائن امتحانات کے حوالے سے اسی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔