لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر 2 ہزار روپے کا چالان کرنے اور روڈ منیجمنٹ پلان تیار کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے آلودگی سے متعلق ہارون فاروق اور شیراز زکا وغیرہ کی درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت میں جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آج اسموگ بہت زیادہ ہے لیکن وزیر ماحولیات مانتے ہی نہیں۔
دورانِ سماعت چیف ٹریفک آفیسر (سی ٹی او) لاہور منتظر مہدی نے عدالت کو بتایا کہ گلاب دیوی انڈر پاس کے باعث والٹن روڈ پر ٹریفک بڑھی اور گڑھے بن گئے جس کی وجہ ٹریفک بلاک ہوتی ہے۔
انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تجاوزات کے خاتمے کے لیے مختلف محکموں کو 93 خطوط لکھے جا چکے ہیں لیکن کچھ نہیں ہوا۔
سی ٹی او نے تجویز دی گئی کہ ٹو اسٹروک گاڑیوں پر پابندی لگانی چاہیے جو بہت دھواں چھوڑتی ہیں، انہوں نے اسموگ کو ڈینگی اور کووِڈ سے بڑا معاملہ قرار دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اسموگ پر فوری اقدامات کے ساتھ طویل مدتی منصوبہ بندی بھی کرنی ہو گی۔
سی ٹی او نے کہا کہ ون فائیو پر زیادہ کالز مظاہروں کی وجہ سے ٹریفک جام کی آتی ہیں، ایک سال کے دوران لاہور میں سات بڑے جلسوں سمیت 2 ہزار 43 مظاہرے اور مختلف واقعات ہوئے جو ٹریفک جام کا سبب بنے۔
سی ٹی او نے کہا کہ وہ منی ٹیپا، منی ایل ڈی اے کے کام کے ساتھ تجاوزات بھی ہٹاتے ہیں۔
جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ آپ اچھے کام کر رہے ہیں کہیں آپ کا تبادلہ نہ ہو جائے، انہوں نے حکم دیا کہ سی ٹی او کا تبادلہ نہ کیا جائے تاکہ چیزیں بہتر ہو جائیِں۔
ساتھ ہی عدالت نے ون وے کی خلاف ورزی پر 2 ہزار روپے کا چالان کرنے کا حکم دیا اور تمام متعلقہ محکموں کو فوکل پرسن مقرر کرنے کی ہدایت کر دی جو اسموگ کے خاتمے کے لیے سی ٹی او کو قلیل مدتی اقدامات تجویز کریں۔
سی ٹی او نے بتایا کہ وہ سڑکوں کے موڑ پر بیریئرز لگاتے ہیں تو وہ چوری ہو جاتے ہیں، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جیل روڈ کا کچھ کرنا ہوگا، سگنل فری ہونے سے بہت خرابی ہوئی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے جیل روڈ کوسگنل فری کرنےکا آئیڈیا جس کا بھی تھا اس سے خرابی ہوئی، لوگ سڑک پار نہیں کر سکتے۔
بعد ازاں عدالت نے لاہور کا روڈ مینیجمنٹ پلان بنانے کا حکم دیتے ہوئے میئر لاہور کو منگل کے روز طلب کر لیا۔
ساتھ ہی اسموگ کے خاتمے کے لیے ٹیپا، ایل ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ اور متعلقہ محکموں کو تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔