وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ رات آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی، پاکستان کی سول اور ملٹری کے درمیان بہت آئیڈیل تعلقات ہیں اور نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا، گزشتہ رات وزیراعظم اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے درمیان طویل ملاقات ہوئی، آرمی چیف اور وزیراعظم کے آپس میں بہت قریبی اور خوشگوار تعلقات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے ضمن میں بھی بہت اہم ہے کہ پاکستان کی سول اور ملٹری کے درمیان بہت آئیڈیل تعلقات ہیں، وزیر اعظم آفس کبھی بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے پاکستان کی فوج یا پاکستان کے سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو اور پاکستان کی فوج یا سپہ سالار بھی کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے وزیر اعظم یا سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی ہو۔
فواد چوہدری نے کہا کہ دونوں کا ایک دوسرے سے قریبی رابطہ اور تعلق ہے، نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے گا اور اس پر بھی دونوں کا اتفاق رائے ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری وزیر اعظم کی اتھارٹی ہے، تقرر ہمیشہ وسیع البنیاد مشاورت کی بنیاد پر ہوتا ہے اور ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری قانونی طور پر تمام چیزیں مکمل کرنے کے بعد ہو گی۔
ان کا کہناتھاکہ رحمت اللعالمین اتھارٹی نصاب پر مشورے دے گی اور دنیا میں اسلام کا اصل تشخص اجاگر کرنے کے لیے اقدامات کرے گی اور بڑھتے ہوئے اخلاقی جرائم میں کمی کے لیے اعتدال اور میانہ روی کے رجحان کو بڑھانے کے لیے کام کرے گی۔
ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا معاملہ
خیال رہےکہ وفاقی دارالحکومت ان دنوں وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے آنے والے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کے تقرر کا نوٹی فکیشن جاری کرنے میں تاخیر کے باعث مستقل قیاس آرائیوں کی لپیٹ میں ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے قیاس آرائیوں پر بھی گفتگو ہوئی جس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اہم عہدوں پر تعیناتی کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ آئی ایس آئی کے نئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے تقرر سے معتلق نوٹی فکیشن پر قیاس آرائیوں پر توجہ نہ دی جائے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے اس معاملے کے متعلق سوال کیاگیا تھا تو انہوں نے پر غیرمخصوص انداز میں واضح جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کو ’سول ملٹری‘ معاملات پر بات کرنے کا اختیار ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک میں لوگ نبی اکرمﷺ سے دیوانہ وار محبت کرتے ہیں اور وہ رحمت اللعالمین ہیں لیکن یہ تشخص پاکستان میں آج تک اجاگر نہیں کیا گیا، اس اتھارٹی کو قائم کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم سیرت النبیﷺ سے سبق سیکھیں اور اس کو اپنی عمومی زندگی میں لانے کی کوشش کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی عام اتھارٹی نہیں ہو گی بلکہ اس میں دنیا اور پاکستان کے صف اول کے دانشور شامل ہوں گے، یہ سوچا سمجھا بیانیہ ہے اور ہم لوگوں کو بتائیں کہ کس طرح اسلام محبت اور رحم کے راستے پر پھیلا تھا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے اور بیرون ملک پاکستان کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، کابینہ کا کوئی بھی اجلاس ایسا نہیں جس میں ہم انتخابی اصلاحات اور بیرون ملک پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بات نہ کی ہو اور ہم آج بھی اس بات پر قائم ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینی ہے تاکہ وہ ووٹ دے سکیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شوکت ترین ان دنوں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں، ان کے سینیٹ کا الیکشن لڑنے کے حوالے سے بات ہو چکی ہے اور آئینی اور قانونی طریقے کے مطابق اپنا کام جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم موجود نہیں تھے ورنہ وہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جنازے میں ضرور شریک ہوتے لیکن ان کی ہدایت کے مطابق تمام کابینہ نے جنازے میں شرکت کی تھی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے میڈیا نے ڈی جی آئی آئی کے معاملے کو سنسنی خیز نہیں بنایا اور ذمے دارانہ رپورٹنگ کی جس پر میں انہیں سراہنا چاہتا ہوں لیکن دوسری طرف مینار پاکستان کا واقعہ تھا جس میں اب کس طرح کے حقائق سامنے آ رہے ہیں اور ہم نے اس طرح ڈھنڈورا پیٹا کہ جیسے خواتین یہاں محفوظ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم نے کس طرح سے غلط خبر کو اصل خبر سے جانچنا ہے اور سوشل میڈیا پر کوئی چیز دیکھنے کے بعد اس کے پیچھے پڑنے سے پہلے اس کی تصدیق ضرور کر لینی چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک مسئلہ چل رہا ہے، ہماری خواہش یہ ہے کہ استحکام ہو اور سیاسی اور آئینی طریقہ کار کے مطابق چیزیں آگے بڑھنی چاہئیں۔
فواد چوہدری نے کہاکہ گورنر بلوچستان نے وزیر اعظم کو وہاں کی سیاسی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی ہے اور ہم اس ضمن میں آئینی اور قانونی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھیں گے۔