وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک میں نئی مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘لوگوں کو جب گنا جاتا ہے تو ایک ہی وقت میں کرفیو لگاکر گنا جاتا ہے کہ کون کہاں ہے، لوگوں کو سوالنامہ بھیجا جاتا ہے کہ جہاں آپ ہیں وہاں 6 مہینے سے زیادہ عرصے سے رہ رہے ہیں اور کیا مزید 6 مہینے رہیں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک طریقہ کار کے مطابق آگے چلیں گے، مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جس میں ٹیبلیٹس کا بھی استعمال کیا جائے گا، نادرا اور دیگر اداروں کی مدد لی جائے گی’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘مردم شماری کے مکمل ہونے کے بعد نئی حلقوں کے لیے الیکشن کمیشن کو مطلع کیا جائے گا’۔
عید میلاد النبی پر قیدیوں کی سزائیں کم کرنے کا فیصلہ
فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 3 ربیع الاول سے 13 ربیع الاول تک عشرہ رحمت اللعالمین کے طور پر سرکاری سطح پر منایا جائے گا اور اس حوالے سے تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘عید میلاد النبی کے موقع پر حکومت نے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا بھی فیصلہ کیا ہے’۔
‘ای وی ایم کے معاملے میں اب قانون سازی کی جانب بڑھیں گے’
انہوں نے بتایا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پر بات چیت ہوئی اور کابینہ کو وزیر قانون نے بریفنگ دی کہ کوشش کی گئی ہے کہ اپوزیشن سے بات چیت کی جائے تاہم اپوزیشن سے موثر جواب نہیں آرہا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی جانب بڑھیں گے اور دریں اثنا اپوزیشن سے بات چیت بھی جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد انتخابات کو شفاف بنانا ہے، تمام لوگوں کا ماننا ہے کہ اس نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تو ہمیں اس میں آگے بڑھنا چاہیے، اپوزیشن سے کہوں گا کہ جلسوں میں رونے دھونے کے علاوہ سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے اس میں آگے بڑھا جائے۔
‘پینڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں’
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پینڈورا پیپرز کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی، 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام اس میں شامل ہیں، اس میں سے 3 سے 4 کیٹیگریز قائم کی گئی ہے جن میں سے ایک ظاہر کی گئی آف شور کمپنی، دوسری غیر ظاہر شدہ آف شور کمپنی اور تیسری آف شور کمپنی بناکر منی لانڈرنگ کرنا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم انسپیکشن سیل ابتدائی طور پر ان سب کو اس کے مطابق الگ کرکے پھر ان کے بارے میں اسی طرح سے ادارے کارروائی کریں گے۔
‘ڈاکٹرز کی ڈگری کے لیے اسٹینڈرڈ ہائی ہونا چاہیے’
انہوں نے بتایا کہ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو بریفنگ دی، ڈاکٹرز ایسا پیشہ ہے کہ جس میں رسک نہیں لے سکتے، ڈاکٹر کی ڈگری کے لیے اسٹینڈرڈ اعلیٰ ہونے چاہیے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ڈاکٹرز کو دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم چند نے ہماری ڈگری کو ماننے سے انکار کردیا تھا، اب نئے ایم ڈی کیٹ کا فارمولا دنیا کے معیار کے مطابق ہے۔