راؤ سردار علی خان، پنجاب کے نئے آئی جی تعینات

راؤ سردار علی خان، پنجاب کے نئے آئی جی تعینات


وفاقی حکومت نے ایک مرتبہ پھر پنجاب میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو تبدیل کرتے ہوئے انعام غنی کی جگہ راؤ سردار علی خان کو آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات کرنے کا نوٹی فیکشن جاری کردیا اور صوبے کے چیف سیکریٹری کو بھی تبدیل کردیا گیا۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور اقتدار میں اب تک 6 آئی جی تبدیل ہوچکے ہیں، اس سے قبل شعیب دستگیر کو عہدے سے ہٹا کر انعام غنی کو نیا آئی جی پولیس تعینات کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ایک اور نوٹی فکیشن کے تحت چیف سیکریٹری کو ہٹاتے ہوئے کامران علی افضل کو نیا چیف سیکریٹری مقرر کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب انعام غنی کو آئی جی ریلوے تعینات کردیا گیا کیونکہ سابق آئی جی ریلوے عارف نواز خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد آئی جی ریلوے کی اسامی خالی تھی۔

ان دنوں راؤ سردار علی خان ایم ڈی پنجاب سیف سٹی اتھارٹی لاہور کے عہدے پر فرائض سر انجام دے رہے تھے۔

اس سے قبل راؤ سردار علی خان ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس پنجاب اور سی پی او کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

راؤ سردار علی خان کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع لودھراں سے ہے اور انہوں نے 1990میں بطور اے ایس پی پولیس سروس پاکستان میں شمولیت کی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ راؤ سردار علی خان کا تعلق پولیس سروس آف پاکستان کے 18 ویں کامن سے ہے جبکہ دوران ملازمت میں راؤ سردار علی خان نے اے ایس پی یوٹی کوئٹہ، ایف سی بنوں اور ایس ڈی پی او قائد آباد کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔

ایس پی رینک پروموشن کے بعد انہوں نے بطور ایس پی فیصل آباد، بہاولپور، سرگودھا، رحیم یار خان، اسپیشل برانچ، چکوال اور میانوالی میں فرائض سر انجام دیے ہیں۔

علاوہ ازیں سردار علی خان نے 8 ماہ یو این مشن اور 2سال آسٹریلیا میں بھی فرائض سر انجام دیے ہیں۔

2 سال میں 5 آئی جی پنجاب تبدیل

خیال رہے کہ پنجاب میں جب 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت آئی تھی تو اس وقت صوبے میں پولیس کے سربراہ سید کلیم امام تھے۔

پنجاب پولیس کی ویب سائٹ کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق وہ 11 ستمبر 2018 تک اپنے عہدے پر رہے جس کے بعد محمد طاہر کو نیا آئی جی پنجاب پولیس تعینات کردیا گیا۔

تاہم محمد طاہر ایک ماہ تک ہی اس عہدے کو اپنے پاس رکھ سکے اور 15 اکتوبر 2019 کو انہیں یہ عہدہ چھوڑنا پڑا اور پھر اسی روز امجد جاوید سلیمی کو یہ ذمہ داریاں سونپ دی گئیں۔

نیشل پولیس اکیڈمی میں بطور کمانڈنٹ فرائض سرانجام دینے والے گریڈ 22 کے پولیس افسر امجد جاوید سلیمی بھی صوبے کی ذمہ داریاں 6 ماہ ہی نبھا سکے اور 17 اپریل 2019 کو ان کا بھی تبادلہ کردیا گیا۔

اسی روز کیپٹن (ر) عارف نواز خان کو ایک مرتبہ پھر آئی جی پنجاب بنا دیا گیا، وہ اس سے قبل بھی سال 2017 سے 2018 کے دوران صوبے کی پولیس کے سربراہ رہ چکے تھے۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں ایک مرتبہ پھر آئی جی بننے والے عارف نواز خان بھی اس عہدے پر 7 ماہ تک برقرار رہے جس کے بعد انہیں بھی ہٹا دیا گیا۔

اس کے بعد 28 نومبر 2019 کو شعیب دستیگر نے صوبے کے آئی جی پولیس کی ذمہ داری سنبھالی تھیں تاہم 8 اگست 2020 کو ساڑھے 9 ماہ بعد انہیں بھی تبدیل کردیا گیا۔

8 ستمر 2020 کو انعام غنی نے بطور آئی جی پولیس اپنی ذمہ داری سنبھالی تھی تاہم انہیں 7 ستمبر 2021 کو ہٹا دیا گیا۔


اپنا تبصرہ لکھیں