کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ کوئلے کی ترسیل کیلیے تھر کول فیلڈ اسلام کوٹ سے چھور تک 105 کلو میٹر ریلوے لائن تعمیر کی جائے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک امورخالد منصور سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئلے کو ملک کے دیگر حصوں تک پہنچانے کے لیے تھر کول فیلڈ اسلام کوٹ سے چھور تک 105 کلو میٹر ریلوے لائن تعمیر کی جائے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس میں وزیر توانائی امتیاز شیخ ، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری قاسم نوید ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکریٹری سرمایہ کاری زاہد عباسی اور سیکریٹری توانائی طارق شاہ نے شرکت کی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کا کوئلہ ایک بہت بڑا قومی خزانہ ہے اور اسے تمام کول فائر پاور پلانٹ اور ملک کے دیگر پروجیکٹ میں استعمال ہونا چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک نجی فرم کے ذریعے اسلام کوٹ سے چھور تک 105 کلومیٹر ریلوے لائن کی تعمیر کی فزیبلٹی اسٹڈی تیار کی گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسٹڈی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریلوے لائن کی لاگت 160 ملین ڈالر اور رولنگ اسٹاک کی لاگت 127 ملین ڈالر ہوگی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز دی کہ 105 کلومیٹر ریلوے لائن وفاقی پی ایس ڈی پی کے ذریعے بچھائی جائے تاکہ انفرااسٹرکچر بجلی کے نرخوں پر اثر انداز نہ ہو۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان ریلوے کے حکام نے اس منصوبے کا 130 بلین روپے کا پی سی ون تیار کیا ہے جو منظوری کے لیے وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ انھوں نے سی پیک کے سربراہ پر زور دیا کہ اسے وفاق سے منظوری دی جائے تاکہ اہم منصوبے شروع کیے جا سکیں۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ اسلام کوٹ سے چھور تک 105 کلومیٹر ریلوے لائن کی تعمیر کے علاوہ چھور سے میرپورخاص ، حیدرآبا اور پورٹ قاسم تک موجودہ ریلوے نیٹ ورک کو کوئلے کی نقل و حمل کے لیے بحال کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ اس منصوبے کی منظوری اور آغاز کے لیے اپنی ذاتی کوششیں کریں گے۔ تھر کول فیلڈ بلاکVI کے حوالے سے مراد علی شاہ نے کہا کہ میسرز اوریکل پاورز کوئلے کی کان ، پاور پلانٹ اور کوئلے سے گیس اور مائع سہولت کے مربوط منصوبے پر کام کر رہی ہے۔
انھوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ کوئلے سے لیکوڈ (سی ٹی ایل) ، کول سے گیس (سی ٹی جی) ، کول سے یوریا (سی ٹی یو) کے لیے ایک پالیسی وضع کرے تاکہ ایل او آئی کو میسرز اوریکل پاور کے حق میں جاری کیا جاسکے جو اسے استعمال کے قابل بنائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ہفتے کے روز اس منصوبے کے حوالے سے ایک اور اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں اسپیشل اکنامک زون ، دھابیجی سمیت مزید منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ڈی جی نارکوٹکس نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹک فورس (اے این ایف) میجر جنرل غلام شبیر ناریجو کو بتایا کہ وہ پہلے ہی صوبائی پولیس کو ڈرگ مافیا کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کی ہدایت جاری کر چکے ہیں۔