مسلسل تین روز نیند کی کمی جسمانی اور نفسیاتی صحت کے لیے انتہائی مضر


فلوریڈا: 

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل تین روز کی نیند متاثر ہونے سے دماغی، جسمانی اور نفسیاتی عوارض لاحق ہوسکتے ہیں۔ ان میں سانس کی کمی، غصہ ، تنہائی اور چڑچڑاپن بھی پیدا ہوسکتا ہے۔فلوریڈا میں ہونے والی اس تحقیقی سروے میں کہا گیا ہے کہ آج کی تیزرفتار زندگی نے ہماری نیند چھین لی ہے اور اگر نیند کی کمی کو ہفتہ وار چھٹیوں میں پورا نہ کیا جائے تو پورے ہفتے کئی کیفیات انسان پر حملہ آور ہوسکتی ہیں۔ اگر تین روز کی نیند خراب ہوجائے تو اگلے کئی روز تک اس کے منفی اثرات جاری رہتے ہیں۔

اس ضمن میں 2000 سے زائد بالغ افراد سے نیند کے بارےمیں ڈائری مرتب کرنے کو کہا۔ پہلے روزکی بے خوابی سے ان کا رویہ بدلنے لگا۔ تین روز بعد وہ غصہ آور، نروس، عدم برداشت، اداسی اور چڑچڑے پن کے شکار ہوئے۔ لیکن جسمانی منفی کیفیات اس سے بھی خطرناک تھیں۔ کچھ شرکا نے کہا کہ ان کے بدن میں درد ہورہا ہے، بعض نے مسلسل چکر کی شکایت کی اور یہاں تک کہ لوگوں کو سانس لینے میں بھی دقت کا سامنا ہوا۔

فلوریڈا کے شہر ٹامپا میں واقع، ساؤتھ فلوریڈا اسکول آف ایجنگ اسٹڈیز نے یہ تحقیق کی۔ رضاکار شرکا کو مسلسل آٹھ روز تک چھ گھنٹے سے بھی کم سونے دیا گیا جو بالغ افراد میں نیند کا سب سے کم دورانیہ ہے۔ تندرست اور بالغ افراد کے لیے8 گھنٹے کی نیند ضروری ہوتی ہے۔ سروے میں شامل افراد نے مسلسل آٹھ روز تک نیند کا ڈیٹا فراہم کیا اور بتایا کہ وہ چھ گھنٹے یا اس سے کم سوئے تھے اور اس کے بعد اپنی کیفیات کا انکشاف بھی کیا تھا۔

اس سروے میں نیند کی کمی کی وجہ سے تیسرے ہی روز شرکا کی نفسیاتی اور جسمانی کیفیت بدلنے لگی اور چھ روز بعد ان کی جسمانی صحت بہت حد تک بگڑنے لگی۔ بعض افراد کو پیٹ کی خرابیاں، بدن میں درد اور سانس لینے میں دقت کا سامنا بھی ہوا۔ یہ تحقیقی ’اینلز آف بیہیوریئل میڈیسن‘ کی تازہ اشاعت میں چھپی ہے۔

تحقیق میں شامل سائنسداں سومی لی نے کہا کہ جب جب نیند میں کمی ہوکر اس کا قرض چھٹیوں میں زائد نیند سے اتاریں، ورنہ انہیں شدید نقصانات کا سامنا ہوسکتا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں