وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کی تفصیلی ملاقات ہوئی ہے جس میں قومی اسمبلی کی کارروائی کو بہتر انداز میں چلانے سمیت اسپیکر اسمبلی کے اختیارات بڑھانے پر بھی بات کی گئی ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘اپوزیشن سے ملاقات میں پرویز خٹک کی سربراہی حکومت کی طرف سے وفد میں اسد قیصر، اسد عمر، علی محمد خان، عامر ڈوگر اور میں خود بھی شامل تھا’۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں اپوزیشن کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنا اللہ، ایاز صادق، رانا تنویر اور پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف اور شازیہ مری تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام امور پر بحث ہوئی اور اتفاق ہوا کہ اسمبلی میں جو کچھ ہوا اس سے اراکین پارلیمنٹ کو ندامت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس ضمن میں ایک تجویز دی گئی ہے کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ان تمام امور پر کنٹرول کے معاملات دیکھے گی’۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ اسپیکر کے اختیارات پر کیسے نظر ثانی کی جائے اور انہیں آگے لے کر جایا جائے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے اپوزیشن سے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی بات کی ہے اور اپوزیشن اپنے پارٹی لیڈروں سے بات کریں گے، امید ہے کہ یہ روک دی جائے گی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘خوش آئند بات یہ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق ہوگیا ہے اور آج سے پارلیمان کے تمام امور بہتر طریقے سے چل سکیں گے’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘پرویز خٹک کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی اور اتحادیوں کا اجلاس ہوا تھا جس میں 186 اراکین نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری پر اعتماد کا اظہار کیا اس لیے تحریک عدم اعتماد ہمارا مسئلہ نہیں تاہم ہم اچھے ماحول کے لیے اس جانب بڑھنا چاہتے ہیں’۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی طور پر غلط بات ہے کہ یہ پہلی بار ہوا ہے، یہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔
پارلیمنٹ ملک کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں، پرویز خٹک
اس موقع پر وفاقی وزیر پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ ہمارے ملک و آئین کے لیے اچھا نہیں ہے، اس کی مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے بہترین بجٹ پیش کیا ہے اور حکومت اس پر پارلیمنٹ میں بحث چاہتی ہے۔
انہوں نے اپوزیشن سے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ ‘ایک تجویز پر اتفاق ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ممبران نے صحیح زبان استعمال کرنی ہے، گالم گلوچ شور شرابہ نہ ہو اور سیٹوں سے نہ اٹھیں تاکہ لڑائی اور فساد نہ ہو اور ایوان کی کارروائی بہتر طریقے سے چل سکیں’۔
انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن سے بہت اچھی ملاقات رہی اور کوشش ہے کہ آج اسمبلی کی کارروائی بہتر طریقے سے چل سکے۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ‘اراکین پارلیمنٹ اس ملک کی بہتری کے لیے کام کرتے ہیں اور جو کچھ ہوا ہم سب اس کی مذمت کرتے ہیں’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘اسپیکر اس کمیٹی کا اعلان کریں گے فیصلہ ہوا ہے کہ پر امن طریقے سے اسمبلی کی کارروائی ہوگی اور اپوزیشن لیڈر اور ہمارے لیڈر بات کریں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اپوزیشن سے جو معاہدہ ہوا اس کا اعلان اسپیکر صاحب کریں گے اور یہ سب تحریری طور پر ہوگا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اسپیکر کے پاس ایک دن تک کسی بھی رکن کو باہر نکالنے کا اختیار ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اسپیکر کو با اختیار کیا جائے تاکہ وہ کارروائی کریں تو اس کا نتیجہ نکل سکے جس کے بارے میں ہم نے اپوزیشن کو بھی تجویز دی ہے’۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ‘نمبروں کا مسئلہ نہیں، بجٹ منظور ہوجائے گا، ہم جو اقدامات کر رہے ہیں وہ جمہوریت، آئین اور پارلیمان کو طاقتور کرنے کے لیے کر رہے ہیں’۔