وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی کی درخواست پر کابینہ نے بھارتی کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کی اجازت نہیں دی جس کی وجہ سے آئندہ ماہ شروع ہونے والی پاکستان-انگلینڈ کرکٹ سیریز ملک میں نہیں دکھا پائیں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ سے ایک بھارتی کمپنی کے ساتھ شراکت کی منظوری کی درخواست کی گئی تھی، جس سے پی ٹی وی 8 جولائی 2021 سے شروع ہونے والے پاکستان اور انگلینڈ کے مابین کرکٹ سیریز کو نشر کرسکتا تاہم کابینہ کی جانب سے اس تجویز کو مسترد کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی کمپنی کے ساتھ شراکت نہیں کرسکتا ہے اور ہمسایہ ملک کے ساتھ ہمارے تعلقات 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی سابقہ حیثیت کی بحالی کے فیصلے کو واپس کرنے سے مشروط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، میچ سیریز کے نشریاتی حقوق کے حصول کے لیے انگلینڈ کرکٹ بورڈ اور دیگر غیر ملکی کمپنیوں سے رابطہ کرنے سمیت مختلف آپشنز پر غور کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جنوبی ایشیا میں کرکٹ نشر کرنے کے حقوق بھارتی کمپنیوں کے پاس ہے اور اس کے حل کے لیے ہم کوئی اور راستہ دیکھ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘کرکٹ دیکھنا ضروری ہے اور اس کے لیے پوری منصوبہ بندی کی کوشش کریں گے، اگر اس کا ہمیں کوئی متبادل نہیں مل سکا تو پی ٹی وی کو پی سی بی کو بھی خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا’۔
کابینہ اجلاس میں کیے جانے والے دیگر فیصلوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے بتایا کہ پاکستان ٹیلیفون انڈسٹریز ہری پور کی بحالی اور تنظیم نو کے لیے اسے نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کی حوالے کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ فیصلہ سال 2006 سے التوا کا شکار تھا۔
‘ریلوے کے نظام کو پھونک مار کر ٹھیک نہیں کیا جاسکتا’
گزشتہ روز (7 جون کو) پیش آنے والے ٹرین حادثے کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ریلوے کے نظام کو بہتر کیا جانا ضروری ہے لیکن اسے پھونک مار کر ٹھیک نہیں کیا جاسکتا، اس کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اتنے طویل عرصے تک اقتدار میں رہی مگر انہوں نے ریلوے ٹریکس پر کوئی کام نہیں کیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ریلوے کے نظام کو ٹھیک کرنے کے بجائے گزشتہ حکومت نے اورنچ لائن ٹرین پر 300 ارب خرچ کیے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اداروں کو دیمک کی طرح تباہ و برباد کیا ہے، موجود حکومت کو ہر ادارے کو نئے سرے سے بنانا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ریلوے کا پورا نظام اپ گریڈ ہونے میں مدد ملے گی تاہم اسے فوراً ٹھیک کرنا مشکل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم خان سواتی نے انکوائری رپورٹ آنے کے بعد فوری طور پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی ہے
انہوں نے مزید بتایا کہ جسٹس (ر) ضیا پرویز کو جبری گمشدگیوں کی کمیشن انکوائری کا رکن تعینات کیا گیا ہے جبکہ عامر محی الدین (بی پی ایس-20 افسر) کو پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن کا چیف ایگزیکٹو تعینات کیا گیا ہے۔
اپوزیشن سے مذاکرات کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے بات کرنا چاہتے ہیں اور پہلے وہ الیکٹورل ریفارمز پر دونوں جماعتوں سے اپنے نمائندے نامزد کریں تاکہ ہم ان سے بات کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پیپلز پارٹی جیسی بڑی پارٹی کو زرداریوں نے ایک صوبے کی قوم پرست جماعت بنارہے ہیں، دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی سیاست صرف جی ٹی روڈ تک محدود رہ گئی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی ان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم احتساب پر ضد نہ کریں اس پر ہم بات نہیں کریں گے’۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ٹیکنالوجی کا حصہ مکمل ہوچکا ہے اور اب الیکشن کمیشن کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی مشین کا ڈیمو دینے جارہی ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت اطلاعات بہت جلد 500 الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا آرڈر دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے ملک کی تعمیر میں ایک حصہ ادا کیا ہے تاہم مسلم لیگ (ن) انہیں ووٹنگ کا حق دینا نہیں چاہتی ہے۔