وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ‘حکومت پاکستان’ کے لوگو میں تبدیلی سے متعلق تجویز دے کر نئی بحث کا آغاز کردیا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فواد چوہدری نے حکومت پاکستان کا لوگو شیئر کیا اور گرافک ڈیزائنرز سے ممکنہ تبدیلی پر تجاویز بھی طلب کرلیں۔
فواد چوہدری نے تجویز پیش کی کہ حکومت پاکستان کے لوگو میں پٹ سن اور چائے کی پودے کی تصویر کی جگہ سائنس، ٹیکلناجی اور تعلیم کے آئیکون ہونے چاہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘گرافک ڈیزائنر مجھے اپنے آئیڈیاز بھیجیں’۔
جس کے جواب میں بعض گرافک ڈیزائنرز نے حکومت پاکستان کے لوگو میں مطلوبہ تبدیلی کرکے تصاویر بھی شیئر کیں۔
شکیل نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لوگو میں تبدیلی کے ساتھ ایک تجویز دی کہ اصل لوگو میں سے کپاس کا آئیکون بھی ختم کردیا جائے۔
علاوہ ازیں بعض ٹوئٹر صارفین فواد چوہدری کے بیان پر تنقید بھی کی۔
ایک صارف نے جذباتی نہ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ قومی شناخت کے حامل آئیکون لوگو میں رہنے چاہیے، ہر نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو اپنےلوگو میں شامل نہیں کیا۔
خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ فواد چوہدری نے قومی نوعیت کے معاملات یا امور سے متعلق متنازع بیان دیا ہو۔
دو برس قبل جب انہوں نے بطور وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلمدان سنبھالا تھا تب بھی رمضان سے بہت پہلے ہی چاند نظر آنے کی تاریخ کا اعلان کردیا تھا۔
جبکہ سرکاری سطح پر چاند کی رویت کا اعلان کرنے کا اختیار رویت ہلال کمیٹی کو حاصل ہے۔
سابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے چاند دیکھنے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہجری کیلینڈر بھی جاری کیا تھا اور ایک موبائل فون ایپلیکیشن بھی متعارف کروائی تھی۔
اس سے قبل جون 2019 میں سابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے نیب سے متعلق متنازع بیان دے کر سیاسی اور غیر سیاسی حلقوں کو حیران کردیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’احتساب ہم کر رہے ہیں نیب نہیں‘۔
جس پر نیب نے سابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے بیان کا نوٹس لے لیا تھا۔
علاوہ ازیں 2020 میں فواد چوہدری نے بطور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعلان کیا تھا کہ ‘اگر آپ کو پڑھنے سے دلچسپی نہیں اور فون پر ویڈیو گیمز سے رغبت ہے تو تیاری رکھیں ہماری وزارت ویڈیو گیمز پروگرامنگ کا خصوصی پروگرام لارہی ہے’۔
انہوں نے کہا تھا کہ حکومتِ پاکستان، اسٹریمنگ ویب سائٹ نیٹ فلیکس کا پاکستانی ورژن لانچ کرنے کے لیے تیار ہے۔
جس کےبعد عوامی حلقوں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ بچوں میں تعلیم کا رحجان پہلے دم توڑا جارہا ہے اس پر وفاقی وزیر کا غیر سنجیدہ رویہ مایوس کن ہے۔