لاہور:
پی ایس ایل6میں بائیوسیکیورٹی کو مذاق بنانے کا ایک اور کیس سامنے آگیا۔بڑھتے ہوئے کوروناکیسز کی وجہ سے ملتوی ہونے والی پی ایس ایل 6میں ایس اوپیز کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آ رہے ہیں،’’کرک انفو‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک فرنچائز کے معاون اسٹاف کا رکن جوکوچنگ پینل یا ٹیم کا حصہ نہیں تھااسے ٹورنامنٹ سے قبل2 ٹیسٹ منفی آنے پر اسکواڈ جوائن کرنے کی اجازت دی گئی۔
آغاز کے روز20فروری کو ہی اس کی رپورٹ منفی آگئی، اسے اگلے روز ہوٹل میں ہی آئسولیشن میں رکھا گیا مگر قرنطینہ کی مدت پوری کرنے اور 2 ٹیسٹ منفی آنے کے ایس اوپی کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے بائیو ببل چھوڑ کر لاہور جانے کی ہدایت دے دی گئی۔
حیرت کی بات ہے کہ وہاں اس نے پانچویں روز یعنی 24فروری کو اپنے طور پر کورونا ٹیسٹ کروایا تو رپورٹ منفی آگئی،ایک پازیٹیو شخص کے باآسانی کراچی تا لاہور سفر کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی سی بی کی میڈیکل اور سیکیورٹی ٹیموں میں رابطے کا فقدان تھا،یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس پازیٹیو فرد کے بارے میں فرنچائزز اور رابطے میں رہنے والے دیگر افراد کو بتانے کا زحمت کی گئی یا نہیں، اس معاملے میں بھی ٹیسٹنگ اور ٹریسنگ پروٹوکولز کے شواہد نہیں ملے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاکہ فرنچائز کے اس آفیشل کا کیس سامنے آنے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ پی ایس ایل میں کورونا کا پہلا شکار فواد احمد نہیں تھے۔
یاد رہے کہ بائیوسیکیورٹی پروٹوکولز اور عمل درآمد کا سیٹ اپ بنانا ڈاکٹر سہیل سلیم کی ذمہ داری تھی،انہوں نے اپنا استعفٰی پی سی بی کے پاس جمع کروا دیا ہے۔ مذکورہ آفیشل کے بارے میں پتا چلا ہے کہ وہ ملتان سلطانز کے انٹیگریٹی آفیسر تھے۔