پیپلزپارٹی کے صوبائی وزرا نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریفرنس سے متعلق میڈیا کے زریعے علم ہوا اور اگر یہ حقیقت ہے تو تمام حقائق عدالت کے سامنے رکھے جائیں گے۔
صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی کے ہمراہ سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے تحقیقاتی اداروں سے کبھی راہ فرار اختیار نہیں کی اور سید مراد علی شاہ کے خلاف کسی بھی تحقیقات کا مقابلہ عدالت میں کریں گے۔
انہوں نے نیب پر الزام عائد کیا کہ سندھ حکومت کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے کیونکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نوری آباد پاور پلانٹ کا منصوبہ 15.2 ارب روپے کا ہے جو جنوری 2018 سے اب تک 1.3 ارب روپے اس کمپنی نے منافع کمایا جسکی تمام تفصیلات کے الیکٹرک کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سید مراد علی شاہ پاکستان میں سب سے زیادہ متحرک وزیراعلی ہیں وفاقی وزیر شیخ رشید بھی یہ بیان دے چکے ہیں جو متحرک ہوتا ہے اسکے خلاف کارروائی شروع کردی جاتی ہے۔
بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ پر ریفرنس دائر کرنے کی تحریری اطلاع ابھی تک نہیں ملی لیکن تمام مشکلات کے باوجود اپنی زمہ داریاں نبھائیں گے۔
بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ صوبائی معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار نہیں ہونا چاہیے ہم پھر بھی قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتےہوئے جواب دے رہے ہیں اور نیب ریفرنس پر وزیراعلی سندھ کو بلایاگیا تو وہ پیش ہوں گے۔
صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سید مرادعلی شاہ پر نیب ریفرنس کی ہم مذمت کرتےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے جبکہ نیب ریفرنس میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ جام خان شورو، شرجیل انعام میمن، سہیل انور سیال سمیت کئی رہنماؤں کے ساتھ ایسا ہوا اور نیب محض ایک آلہ کار بن کر سیاسی انتقامی کارروائیوں کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا اگر کوئی ٹف ٹائم دے رہا ہے تو وہ وزیر اعلیٰ سندھ اور اب ان کے اس بیان کے چند دنوں بعد ریفرنس سامنے آیا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ جام خان شورو، سلیم مانڈوی والا، سہیل انورسیال کے بعد اب مراد علی شاہ کے خلاف تیزی دکھائی گئی ہے
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، اسدقیصر اور پرویزخٹک کے خلاف بھی نیب میں کیس تھے اور ذولفی بخاری تونیب کے سامنے پیش بھی نہیں ہوئے ان کوکلین چٹ دی گئی۔
سعید غنی نے چیئرمین نیب کا حوالہ دے کر کہا کہ اگرکیس کھول دیے جائیں تو حکومت گر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سر سے پاوں تک کی ویڈیو کےبعد سے چیئرمین نیب حکومت کےخادم ہوگئے ہیں جو ان کی نااہلی کو بےنقاب کرےاس کے خلاف کارروائی شروع ہوجاتی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ چینی گندم انکوائری پر کوئی گرفتاری ہوئی؟ پیٹرول کی قیمت میں 25روپے بڑھا دیے گئے ملک میں راتوں رات پیٹرول بحران ہوا کیا نیب نے پیٹرول بحران پر حکومت کو کوئی خط لکھا؟
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے لیے این آر او مانگا ہے نہ مانگیں گے۔