فاسٹ بولر حسن علی قومی ٹیم میں واپسی کیلیے بے تاب ہیں،ان کا کہنا ہے کہ قائد اعظم ٹرافی میں فارم اور فٹنس ثابت کرنے کا موقع مل گیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے حسن علی نے کہاکہ انجریز کا طویل سلسلہ ہونے کے بعد قومی ٹیم میں واپسی کیلیے فٹنس اور فارم ثابت کرنے کی سخت ضرورت تھی، قائد اعظم ٹرافی میں سینٹرل پنجاب کی قیادت کرتے ہوئے یہ موقع حاصل ہوگیا، بطور کپتان ذمہ داری اٹھانے کا بھی فائدہ ہوا، دیگر کھلاڑیوں کو اعتماد دیا اور فائنل تک رسائی پائی.
انھوں نے کہا کہ میں قومی ٹیم کا مستقل ممبر رہا ہوں، ساتھی کھلاڑیوں کو ایکشن میں دیکھ کر دل چاہتا تھا کہ میں بھی واپس آؤں، میری آنکھوں سے آنسو بھی نکل جاتے تھے، بہرحال انجریز کھیل کا حصہ ہیں، میرے ہاتھ میں محنت ہے جس کو جاری رکھتے ہوئے کم بیک کی کوشش کروں گا۔
حسن علی نے کہا کہ جنوبی افریقہ سے سیریز کیلیے منتخب کرنا سلیکٹرز کا کام ہے، موقع ملا تو اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلیے پْرعزم ہوں۔
شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کی موجودگی میں بھی ٹیم میں جگہ ملنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ سلیکشن کیلیے کھلاڑیوں میں مسابقت ہونا اچھی بات ہے، بہرحال جو پاکستان کے لیے پرفارم کرے وہی کھیلے گا۔
خود کو صرف وائٹ بال کرکٹ تک محدود کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ میں ابھی 26 سال کا ہوں،انرجی موجود ہے، سلیکٹرز جس فارمیٹ کیلیے بھی موزوں سمجھیں پرفارم کرنے کی کوشش کروں گا۔
’’روٹی گروپ‘‘ پھر یکجا ہو گا
حسن علی کا کہنا ہے کہ ’’روٹی گروپ‘‘ ایک بار پھر یکجا ہو گا،ایک وقت تھا کہ ہم سب اکٹھے مل بیٹھ کر کھاتے پیتے تھے لیکن حالات ایک جیسے نہیں رہتے، کبھی شاداب خان ٹیم میں اکیلا تھا، فخر زمان اور فہیم اشرف نہیں تھے، اب وہ ہیں تو میں نہیں ہوں، بہرحال دوستوں کا گروپ ہے، واٹس ایپ پر بات چیت ہوتی ہے، گذشتہ ٹورز کی یادوں کا بھی ذکر ہوتا ہے، وہ میری کمی بھی محسوس کرتے ہیں، امید ہے کہ ایک بار پھر یکجا ہوں گے، ہوسکتا ہے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں ہی ہوجائیں۔
فٹنس مسائل کی وجہ وکٹ لینے کے بعد جشن منانے کا انداز نہیں
حسن علی کا کہنا ہے کہ فٹنس مسائل کی وجہ وکٹ لینے کے بعد جشن منانے کا انداز نہیں ہے، مجھ سے کبھی کسی ڈاکٹر نے نہیں کہا کہ انجریز اس کے سبب ہوئیں، یہ سب افواہیں ہیں،فاسٹ بولرز کو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے، قومی ٹیم کی جانب سے کھیلنے کا موقع ملے گا تو پہلے کی طرح جشن مناتے ہوئے اپنے اسٹائل سے لطف اندوز ہوں گا۔