پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی مقتول رہنما محترمہ بینظیر بھٹو کی 13ویں برسی آج گڑھی خدا بخش میں منائی جارہی ہے اور اس موقع پر پیپلز پارٹی نے جلسے کا انعقاد کیا ہے جس میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
پی ڈی ایم جماعتوں کی شرکت کی وجہ سے نہ صرف پیپلز پارٹی بلکہ وفاقی میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان بھی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے گڑھی خدا بخش پہنچے ہیں۔
یاد رہے کہ سال 2007 میں مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بننے کا اعزاز پانے والی بینظیر بھٹو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک جلسے سے واپسی پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔
پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی دعوت پر دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز بھی جلسے میں شرکت کریں گی تاہم سابق صدر آصف علی زرداری کی خصوصی دعوت کے باوجود جے یو آئی (ایف) کے مولانا فضل الرحمٰن نے جلسے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
جلسے کا پنڈال بینظیر بھٹو کے مزار کے سامنے میدان میں سجایا گیا ہے جبکہ جلسہ گاہ کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
جلسے میں شرکت سے قبل پیپلز پارٹی کے علاوہ پی ڈی ایم رہنما بھی بینظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دیں گے اور فاتحہ خوانی بھی کریں گے۔
اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کا 9 رکنی وفد رات کو نائب صدر مریم نواز کی سربراہی میں نوڈیرو میں بھٹو ہاؤس پہنچا، پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو زرداری، فریال تالپور اور شیری رحمٰن نے وفد کا استقبال کیا۔
بینظیر بھٹو کا وژن پی ڈی ایم کی شکل میں زندہ ہے، چیئرمین پی پی پی
پی پی پی چیئرمین نے بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ جسمانی طور پر شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہمارے درمیان نہیں ہیں لیکن وہ جمہوری قوتوں کو متحد رکھنے والی قوت اور پارٹی کی رہنمائی کرنے والی روشنی کی صورت میں موجود ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ اسلامی دنیا میں ایک بیٹی، بہن، اہلیہ، والدہ اور دلوں پر راج کرنے والی ایک رول ماڈل تھیں جن کا جانی نقصان غیر جانبدار تاریخ صدیوں تک محسوس کرے گی۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے نہ صرف پدرانہ معاشرے کی خواتین کو متاثر کیا، بلکہ پوری قوم کو متحد کیا، انہوں نے جمہوریت کی بحالی خواہ انسانی حقوق کی جدوجہد میں بڑی بہادری سے قیادت بھی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا وژن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی شکل میں زندہ ہے، انہوں نے آمرانہ قوتوں کو للکار کر کہا تھا کہ آپ کسی شخص کو پابندِ سلاسل تو کرسکتے ہو، لیکن نظریے کو نہیں، کسی فرد کو جلاوطن تو کیا جاسکتا ہے، لیکن فکر کو نہیں۔
چیئرمین پی پی پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کے مشن کو ہر قربانی دے کر پایہ تکمیل پر پنہچائیں گے، کارکنان حقیقی جمہوریت کی بحالی اور آئین و پارلیمان کی بالادستی کی جدوجہد کے لیے تیار ہوجائیں اور عوام کو مکمل خودمختار بنانے کے لیے ایک بڑی تحریک کے لیے کمر کس لیں۔