98 سالہ معمر فرانسیسی ڈاکٹر اب بھی مریضوں کا مسیحا


فرانسیسی ڈاکٹر کرسٹن چینے 98 سال کی عمر ہونے کے باوجود آج بھی اپنے مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔

ڈاکٹر کرسٹن چینے نے اپنا پہلا مریض 1951میں دیکھا تھا جس کے بعد وہ آج بھی اس قابل ہیں کہ مریضوں کا علاج کر سکیں۔

فرانس کے یہ ڈاکٹر اب 98 سال کے ہیں اور معمری میں یہ پیرس کے نواحی علاقوں میں ہفتے میں دو دن مریضوں کی سرجری بھی کرتے ہیں۔

فوٹو: بشکریہ رائٹرز

ڈاکٹر کرسٹن کے مریض دہائیوں سے علاج کی غرض سے اب تک ان کے پاس آتے ہیں۔

98 سالہ ضعیف العمر ڈاکٹر عمر کے اس حصے میں پہنچنے کے باوجود بھی کسی قسم کی بیماری میں مبتلا نہیں حتیٰ کہ وہ اب تک نظر کا چشمہ بھی نہیں لگاتے اور انہیں ریٹائرمنٹ کی کوئی خواہش نہیں ہے۔

فوٹو: بشکریہ رائٹرز

ڈاکٹر کرسٹن چینے کے کمرے میں میز پر کمپیوٹر کی جگہ فیکس مشین رکھی ہے جب کہ ان کا کہنا ہے کہ وہ تمام تر نئی تحقیقات سے باخبر رہنے کے لیے آن لائن میڈیکل جنرل سے مطالعہ کرتے ہیں۔

ڈاکٹر کے مطابق 7 دہائی کے اس کیرئیر میں اب ایک نئی پیش رفت یہ آئی ہے کہ لوگ انٹرنیٹ پر اپنی بیماری کی تشخیص کرنے کے بعد ڈاکٹر کے پاس آ کر کہتے ہیں کہ ہمیں اس بیماری کی دوائی لکھ کر دیں۔

فوٹو: بشکریہ رائٹرز

98 سالہ ڈاکٹر کے مریضوں کا کہنا ہے کہ انہیں ڈاکٹر کے اپائنمنٹ کے لیے بہت جدوجہد کرنی پڑتی ہے کیونکہ فرانس کی شیولی لاری کی19ہزار آبادی کے لیے صرف 3 ڈاکٹرز موجود ہیں۔

فوٹو: بشکریہ رائٹرز

اپنا تبصرہ لکھیں