قدیم مصری شہر کی کھنڈرات سے 2,200 سال پرانے ٹوکریاں اور پھل دریافت

قدیم مصری شہر کی کھنڈرات سے 2,200 سال پرانے ٹوکریاں اور پھل دریافت


آثار قدیمہ کے ماہرین نے 2,200 سال پرانی ٹوکریاں دریافت کی ہیں، جن میں اب بھی پھل موجود تھے!

یہ قدیم شہر تھونِس-ہیرکلیون کے کھنڈرات سے ملی ہیں، جو اب اسکندریہ، مصر کے قریب پانی کے نیچے دب چکا ہے۔

یونانی ذرائع کے مطابق، یہ شہر ہیلینسٹک دور میں بحیرہ روم کی تجارت کا ایک اہم مرکز تھا۔ تاہم، دوسری صدی قبل مسیح میں زلزلوں اور سونامی لہروں نے زمین کو غیر مستحکم کر دیا، جس کے نتیجے میں شہر پانی میں ڈوب گیا۔

آثار قدیمہ کے ماہرین نے حال ہی میں ایک لکڑی کا بحری جہاز، سینکڑوں قدیم مٹی کے برتن، تدفینی ایمفورے اور کانسی کے خزانے دریافت کیے ہیں، جو تھونِس-ہیرکلیون کے زیر آب کھنڈرات میں موجود تھے۔

تحقیقات سے معلوم ہوا کہ جب یہ تباہی آئی تو بحری جہاز ایک نہر کے ساتھ ایک گودی پر لنگر انداز تھا۔ گرنے والے مندر کے بڑے پتھر جہاز پر آگرے، جس سے وہ مٹی اور ملبے کے نیچے دب گیا اور بہتر طریقے سے محفوظ رہا۔

یہ بحری جہاز ایک جدید سونار ڈیوائس، “سب-باٹم پروفائلر” کی مدد سے دریافت کیا گیا، جو سمندر کی تہہ میں دبے ہوئے اجسام کو تلاش کر سکتا ہے۔

حیران کن طور پر، دریافت شدہ ٹوکریوں میں اب بھی “ڈوم فروٹ” موجود تھا، جو ایک افریقی کھجور کے درخت کا پھل ہے اور قدیم مصریوں کے لیے مقدس سمجھا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ، ان میں انگور کے بیج بھی ملے، جو تیل نکالنے کے لیے استعمال ہو سکتے تھے۔

ماہرین آثار قدیمہ نے بتایا کہ یہ تمام اشیاء ہزاروں سال بعد بھی بالکل محفوظ حالت میں تھیں، اور ٹوکریوں میں موجود پھلوں کو دیکھ کر وہ دنگ رہ گئے۔


اپنا تبصرہ لکھیں