2023 کا بیشتر حصہ ملکی معیشت کے لیے اچھا نہیں رہا، ڈالر، بجلی،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ساتھ مارک اَپ کی بلند شرح نے عام آدمی اور کاروباری برادری کے ہوش اڑائے رکھے تاہم سال کے آخر میں اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی اور پیٹرولیم مصنوعات اور ڈالر کی قیمتوں میں کمی نے جمود توڑا جب کہ کاروباری طبقہ 2024 کو بہتر سال قرار دے رہے ہیں۔
2023 کے دوران مہنگائی عروج پر رہی، بجلی اورگیس کے نرخ بڑھنے سے پیداواری لاگت بھی بڑھ گئی، 22 فیصد شرح سود اور ڈالر کی قیمت 300 کے لگ بھگ رہنے کے علاوہ ایل سیز بھی نہ کھلنے کی وجہ سے کاروبار جمود کا شکار رہا۔
کاروباری طبقے کا کہنا ہے کہ سال کے بیشتر حصے میں ان کے لیےکاروبار کرنا مشکل ہوکر رہ گیا تھا۔
نگراں حکومت اور پاک فوج کے اقدامات سے ڈالر کی اسمگلنگ رُکی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں تو حالات سازگار ہونا شروع ہو گئے، ان حالات میں اسٹاک مارکیٹ بھی نئے ریکارڈ قائم کرنے لگی۔
نائب صدرلاہور چیمبر عدنان بٹ نےاس صورتحال کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2024 میں مزید بہتری کا امکان ہے۔
صنعت کاروں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومت میں بھی اگر موجودہ پالیسیوں کاتسلسل جاری رہا تو یقیناً معیشت استحکام کی طرف گامزن رہے گی۔