بشریٰ بی بی نے اپنے شوہر کے ساتھ کھڑا رہنے کا عہد کیا، وکیل کا بیان
اسلام آباد: £190 ملین بدعنوانی کیس میں عدالت کے فیصلے کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان نے قانون کی حکمرانی کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ جتنی دیر تک ضروری ہوگا، قید کی سزا برداشت کریں گے۔
یہ بات ان کے وکیل فیصل چوہدری نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے عدیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ چوہدری نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ اپنے غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “میں ان کے ساتھ ہوں اور ہمیشہ ساتھ رہوں گی۔”
وکیل نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بشریٰ بی بی کو جلد ہی عدیالہ جیل میں ایک سیل میں منتقل کر دیا جائے گا۔
چوہدری نے امید ظاہر کی کہ “ہم اس میچ میں کامیاب ہوں گے۔ یہ انصاف اور برابری کے لیے جنگ ہے اور عمران خان فاتح بن کر ابھریں گے۔”
کیس کا پس منظر
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو £190 ملین کیس میں سزا سنائی۔ جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا دی، ساتھ ہی ان پر بھاری جرمانے بھی عائد کیے۔
عمران خان کو ایک لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 50 ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ اگر وہ جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہیں تو عمران خان کو مزید چھ ماہ اور بشریٰ بی بی کو تین ماہ کی اضافی قید بھگتنی ہوگی۔
یہ کیس اس بات پر مبنی تھا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) سے £190 ملین (جو کہ 50 ارب روپے کے مساوی ہے) پاکستانی حکومت کو منتقل کیا تھا۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
پی ٹی آئی کے چیئرمین گہرا خان نے میڈیا کو بتایا کہ عمران خان نے مذاکرات جاری رکھنے کا کہا ہے اور یہ مذاکرات سات دنوں تک جاری رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیر اعظم کا مورال بلند ہے اور لگتا ہے کہ یہ فیصلہ جلد ہی الٹ دیا جائے گا۔
پی ٹی آئی نے فیصلے کے فوراً بعد اسے اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔ عمر ایوب، قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما نے کہا: “ہم اس فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے۔”
حکومتی موقف
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کی سزا میرٹ پر مبنی ہے اور یہ “واضح اور سیدھا کیس” تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیس میں قانون کی پیروی کی گئی ہے اور مقدمے میں مذہبی کارڈ استعمال کیا گیا ہے۔