‎فریسکو جھیل پر ستاروں کی صف بندی: النور انٹرنیشنل کا ڈیلس میں پانچواں کروز مشاعرہ


رپورٹ: راجہ زاہد اختر خان زاده
ڈیلس: جسطرح دنیا بھر میں اردو ادب اور
زبان کو زندہ رکھنے کیلئے ادبی تنظیمیں نئی نسلوں کو اردو سے جوڑنے اور انکو زبان کی طرف راغب کرنے کیلئے اپنے تئیں کوششوں میں مصروف ہیں اسطرح ہی ڈیلس میں بھی النور انٹرنیشنل کی جانب سے ہر بار نت نئے انداز سے مشاعروں کا انعقاد کیا جاتا ہے ، اس بار بحری جہاز پر ہونے والا یہ مشاعره ڈیلس کی ادبی تنظیم النور انٹرنیشنل کا پانچواں مشاعرہ تھا، فطرت کے حقیقی رنگ دیکھنے کی چاہ میں اس بار شرکت کرنے والوں کی تعداد گنجائش سے زیادہ ہونے پر کئی حاضرین کو مایوس ہو کر گھر واپس لوٹنا پڑا ، تاہم نظاره قدرت سے تسکین اور طمانیت کا حصول چاہنے والوں کیلئے یہ ایک دلچپ سفر تھا جسمیں لذیز اور ذائقہ دار کھانوں کے ساتھ ساتھ محفل مشاعرہ بھی تھی اور انجوائے کرنے کیلئے دلفریب مناظر بھی جھیل سے شام کا منظر بہت ہی خوبصورت تھا۔ جب شام رات میں تبدیل ہونے لگی تو مشاعرہ کی محفل کا آغاز کیا گی، نظامت کے فراۂض معروف ریڈیو اینکر شازیہ خان اور مشاعرہ کے میزبان نور امرہوی نے سر انجام دیئے ۔ مشاعرہ کی صدارت کیلئے معروف شاعر طارق ہاشمی کو یہ اعزاز سونپا گیا جبکہ اس مشاعرہ میں انڈیا سے آئے ہوئے معروف شاعر منظر بھوپالی نے خصوصی طور شرکت کرکے مشاعرہ کو چار چاند لگادیئے، مھمان خصوصی ڈیلس کی معروف شاعرہ ڈاکٹر شمشه قریشی تھیں۔ مشاعرہ کی ابتدا شاعر نورامرہوی نے اپنے کلام سناکر کی جسکے بعد پرمد راجپوت، رضوان حسنی، شیخ اعجاز، شاہ عالم عصر، ناہید شاد، نادر درانی ، ڈاکٹر شمشه قریشی مسعود قاضی ، ڈاکٹر عامر سلیمان ، نے اپنے اپنے کلام سے محفل کو بھر پور طریقہ گرما دیا ، تو بعد ازاں شکاگو سے آئے مہمان شاعر ڈاکٹر سلیم تو رانیہ اور انڈیا سے آئے شاعر منظر بھوپالی نے اپنی غزلوں اور اشعار سے مھفل لوٹ لی ہر طرف واہ واہ کی صدائیں بلند ہو نے لگیں ، مشاعرہ کی محفل جب شباب پر پہنچی تو اسوقت رات میں جھیل کے اندر آسمان سے اترتے ستارے بھی دلفریب منظر پیش کر رہے تھے جھیل کا پانی اور اس سے نکلتی مہیب سی روشنی محبتوں کے دیئے جلارہی تھیں تو اس دوران اشعار کی آمد بھی بھر پور طریقہ ہوتی رہی حاضرین بھی خوابوں کے ایک نئے جہاں سے روشناش ہورہے تھے اور اسوقت ہر کسی کا دل یہ کہے کہ کاش یہ پر سکون منظر ٹہر جائے، شدید گرمی میں بھی تسکین بخش خنکی اور ٹھنڈک کا احساس نمایاں دکھائی دیا آنکھیں ساکت ہورہی تھیں اور پلیکیں جنبش سے انکار کر رہی تھیں ، ایسا لگ رہا تھا کہ وقت تھم سا گیا ہے اور کائنات کی گردش بھی ساکت ہو گئی ہے۔ قدرت کی اس صناعی کا منظر ایک طرف آنکھوں کو خیرہ کر رہا تھا تو دوسری جانب شعرا اپنے اشعار اور سحرزدر آواز سے روحوں کو بیدار کرنے میں مصروف رہے ۔ اور مشاعرہ کو دل بھرکر لوٹتے رہے، ڈیلس کے قریب واقع فریسیکو جھیل پر جہاز کا یہ سفر گیارہ میل طویل تھا مگر یہ سفر محسوس بھی نہیں ہوا کہ جہاز دوباہ اپنی منزل پر واپس آکر لنگر انداز ہوگیا۔ سب سے آخر میں مشاعرہ کے صدر طارق باشمی نے مختصر صدارتی خطاب کے بعد اپنے اشعار پیش کیئے انہوں نے یہ قطہ پڑھا اور حاسدین کو اسکے ذریعہ مخصوص پیغام بھی دیا
طارق ہاشمی نے اس موقع پر پانی پر لکھی نظم بھی پیش کی آنے والے حاضرین شوکت محمد ، ہیوسٹن سے فیاض خان رامپوری اور ڈیلس میں مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والی کئی نمایاں شخصیات بھی اس مشاعرہ میں شریک سفر رہیں ، جبکہ اردو سے شکف رکھنے والے بچوں نے بھی شرکت کی آنے والے حاضرین کا کہنا تھا کہ النور کی جانب سے ہونے والے تمام مشاعرہ اردو کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ اور یہ کمیونٹی کو جوڑنے کا بڑا سبب ہیں


اپنا تبصرہ لکھیں