یمن کے جنوبی شہر ال دہلیہ میں فوج کی گریجویشن پریڈ میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 5افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
یمن کی سیکیورٹی بیلٹ فورسز نے ٹوئٹ میں حملے اور پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
مزید پڑھیں: یمنی حکومت اور علیحدگی پسندوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کا معاہدہ
سیکیورٹی بیلٹ فورسز جنوبی یمن علیحدگی پسندؤں کے محاذ کا حصہ ہیں اور حوثی باغیوں کے خلاف جنگ میں انہیں متحدہ عرب امارات کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکا پریڈ کے دوران مہمانوں کے اسٹیج کے پاس ہوا جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
خلیجی ادارے العربیہ کے مطابق دھماکا حوثی باغیوں کے میزائل سے ہوا اور دھماکے کی جگہ سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے تین اراکین کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ذرائع نے افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔
ابھی تک کسی نے بھی اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مشترکہ اتحاد نے سال 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2019ء: مشرق وسطیٰ میں اس سال بھی کوئی بہتری نہیں آئی
اس تنازع نے اس وقت جنم لیا تھا جب 2014 میں حوثی باغیوں نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ صدر عبدالرب منصور ہادی کی حکومت کو برطرف کردیا تھا اور اس کے بعد منصور ہادی کی حکومت کی بحالی کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب کی زیر قیادت فوجی قیادت نے حوثیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کردیا تھا۔
2 کروڑ 80 لاکھ نفوس پر مشتمل یمنی آبادی جنگ کے باعث بدترین انسانی بحران کا شکار ہے ، جہاں 84 لاکھ افراد بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 2 کروڑ 20 لاکھ افراد امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
سعودی اتحاد نے حوثی باغیوں کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنے کے لے یمن میں درآمدات پر سنگین پابندیاں عائد کی ہیں لیکن اس وجہ سے ملک میں کمرشل سامان اور امداد کی ترسیل بھی سست روی کا شکار ہے۔