وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے سوئیڈن میں پیش آنے والے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے اور نیدرلینڈز کے ایک سیاستدان کے نازیبا ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسلامو فوبیا کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے۔
وزیر اعظم نے مذکورہ واقعات پر دکھ اظہار کرتے ہوئے اسلامو فوبیا کے واقعات سے بچنے کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ سوئیڈن اور ہالینڈ میں اسلامو فوبیا کے حالیہ واقعات سے پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو شدید دکھ پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان واقعات کی مذمت کرے اور ایسے گھناؤنے رویے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
شہباز شریف نے عالم اسلام کو پیغام دیا کہ ہمیں اسلامو فوبیا کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔
خیال رہے سوئیڈن کی پولیس نے اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ دائیں بازو کے ایک گروپ کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کے منصوبے سے شروع ہونے والی کئی روز سے جاری بدامنی میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے تشدد سے نمٹنے کے لیے مزید وسائل کا مطالبہ کیا ہے۔
سوئیڈن کی پولیس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جمعرات کے روز سے کئی شہروں میں جاری مظاہروں نے پرتشدد شکل اختیار کر لی ہے اور ان پر تشدد مظاہروں کے دوران 26 پولیس افسران اور 14 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
سوئیڈن میں بد امنی کو ایک مہاجرین مخالف اور اسلام مخالف گروپ کے رہنما راسمس پالوڈان نے جنم دیا تھا جس کا مقصد ستمبر کے انتخابات سے قبل حمایت حاصل کرنا ہے۔
راسمس پالوڈان ستمبر کے انتخابات میں کھڑے ہونے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن ابھی تک اس کے پاس اپنی امیدواری کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری تائید کنندگان نہیں ہیں، اس نے سوئیڈن کے ان شہروں کا دورہ کیا جہاں بڑی تعداد میں مسلم آباد ہیں اور اپنے دورے کے دوان اس نے ماہ رمضان کے مقدس مہنے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا منصوبہ بنایا۔
جمعرات کی شام سے اس گروپ کے خلاف لنکوپنگ اور نورکوپنگ شہروں میں مظاہروں کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔
مظاہرے مالمو شہر تک پھیل گئے جہاں بدامنی کے دوران ایک اسکول کو نظر آتش کردیا گیا تھا۔
نیشنل پولیس کے سربراہ کا ایک پریس کانفرنس میں کہنا تھا جرائم پیشہ عناصر نے اس صورت حال سے فائدہ اٹھایا کہ وہ معاشرے کے خلاف تشدد کریں، ان عناصر کا مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پولیس اسپیشل فورسز کے سربراہ نے بتایا کہ اتوار کی جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے کاروں کو جلایا اور پولیس پر پتھر برسائے، مظاہرے میں شریک تقریباً 200 افراد پرتشدد تھے اور پولیس کو اپنے دفاع میں ہتھیاروں سے جواب دینا پڑا۔
پولیس نے پہلے کہا تھا کہ ہنگامے کے دوران افسران کی فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوگئے تھے۔
تشدد کی وجہ سے نورکوپنگ شہر میں 8 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور لنکوپنگ میں 18 افراد کو حراست میں لیا گیا، اتوار کے روز دونوں شہروں میں 4 روز کے دوران دوسری بار جھڑپیں ہوئی تھی۔