ہانگ کانگ سے متعلق اقوام متحدہ میں امریکی اقدام کو چین نے ’بے معنی‘ قرار دے دیا


بیجنگ: چین نے ہانگ کانگ کے لیے متنازع حفاظتی قانون پر امریکا پر اقوام متحدہ کو یرغمال بنانے کا الزام عائد کیا اور مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ وہ اس کے داخلی معاملات سے دور رہیں۔

امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے چین کے قانون کے حوالے سے منصوبہ پر تنقید کی جس کی وجہ سے علیحدگی، ریاستی طاقت سے بغاوت، دہشت گردی اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی کارروائیوں کی سزا ہوگی اور ساتھ ہی چینی سیکیورٹی ایجنسیوں کو ہانگ کانگ میں کھلے عام کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

چین کی ربڑ اسٹیمپ پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز اس قانون کے منصوبوں کی منظوری دے دی جس کے بعد گزشتہ سال ہانگ کانگ میں سات ماہ تک بڑے پیمانے پر اور پرتشدد جمہوریت کے حق میں مظاہرے سامنے آئے تھے۔

سفارتی ذرائع نے بتایا کہ چین نے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ڈالنے کے لیے ابتدائی امریکی کوششوں کو روکنے کے بعد امریکا اور برطانیہ جمعہ کے روز اس کے بارے میں غیر رسمی بحث کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

انہوں نے 1997 میں برطانیہ سے اس کے حوالے کرنے کی شرائط کے تحت چین کے اندر ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا’مجوزہ قانون ایک ملک، دو نظاموں کے فریم ورک کو نقصان پہنچائے گا‘۔

دوسری جانب بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس نے چاروں ممالک کے خلاف باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ’ہم متعلقہ ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ چین کی خودمختاری کا احترام کریں اور ہانگ کانگ اور چین کے داخلی امور میں مداخلت بند کریں‘۔

انہوں نے امریکی نقطہ نظر کو ’بے مطلب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین امریکا کو ’اپنے مقاصد کے لیے کونسل کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بے ہودہ سیاسی جوڑ توڑ کو فوری طور پر بند کرے‘۔

برطانوی سکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ ’اگر چین اس نئے قانون کو آگے بڑھاتا ہے تو لندن ہانگ کانگ کی حوالگی کے وقت اس کی عوام کو ملنے والی ایک خصوصی حیثیت برطانوی نیشنل (اوورسیز) پاسپورٹ ہولڈرز کے حقوق کے بارے میں لندن اپنے قواعد وسیع کرے گا۔

ژاؤ لیجیان نے خبردار کیا کہ بیجنگ کو ’اسی طرح کے اقدام پر جوابی اقدامات‘ کا حق حاصل ہے۔

چین کی پارلیمنٹ کا ووٹ واشنگٹن کے ہانگ کانگ کو دیئے گئے خصوصی درجہ کو منسوخ کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اس علاقے کو تجارت اور معاشی مراعات سے محروم رکھنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ اس حیثیت کو واپس اس لیے لیا گیا ہے کیونکہ چین ہانگ کانگ کو اعلی سطح پر خودمختاری کی اجازت دینے کے لیے برطانیہ کے ساتھ اپنے حوالگی کے معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔

ہانگ کانگ کے برطانیہ سے چین واپس آنے سے قبل ’ایک ملک، دو نظام‘ ماڈل پر اتفاق ہوا تھا، جس کے تحت ہانگ کانگ کو 2047 تک کچھ آزادیوں کی ضمانت دی گئی تھی۔

منی آئین جس نے ہانگ کانگ کے معاملات پر حکمرانی کی ہے، اس حوالگی کے بعد سے علاقے کے حکام قومی سلامتی کے قوانین نافذ کرنے کے پابند ہیں۔

تاہم 2003 میں زبردست مظاہروں نے ایسا کرنے کی کوشش کو روک دیا تھا اور ہانگ کانگ کی حکومت نے جمہوریت کے حامی تحریک کو بڑھتے ہوئے دیکھتے ہوئے اسے روک دیا تھا۔

جمعہ کے روز چین کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ یہ قانون ہانگ کانگ میں امن اور خود مختاری کے تحفظ کے مفاد میں ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں