ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراساں کرنے کے مقدمات کا تصفیہ ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر میں طے


کم عمر لڑکیوں کے ریپ اور خواتین کے جنسی استحصال کے جرم میں قید ہولی وڈ کے معروف پروڈیوسر ہارروی وائنسٹائن کے خلاف متعدد خواتین کی جانب سے دائر دو مقدمات میں ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا تصفیہ ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات عائد کرنے والی 6 خواتین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے اس مجوزہ معاہدے کو ’مکمل بکاؤ‘ قرار دیا جس کے لیے 68 سالہ سابقہ فلم پروڈیوسر کو ذمہ داری قبول کرنے یا اپنی جیب سے ادائیگی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ تصفیہ، جسے اب بھی کسی وفاقی جج اور بینک رپٹسی عدالت نے منظور کیا جانا ہے، نیو یارک کے اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے 2018 میں ان کے، ان کی پروڈکشن کمپنی اور ان کے بھائی کے خلاف دائر مقدمات حل کرے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’تمام تر ہراساںی، دھمکیوں اور امتیازی سلوک کے بعد بالآخر ان متاثرین کو انصاف کی ایک شکل مل رہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ خواتین کو عدم انکشافی معاہدوں سے رہا کرے گا جس کی وجہ سے وہ ہولی وڈ کے سب سے طاقتور شخصیت رکھنے والے ہاروی وائن اسٹن کے بارے میں عوامی سطح پر بولنے سے قاصر تھیں۔

2017 میں ان مقدمات کو سامنے لانے والی خواتین کی نمائندگی کرنے والی وکیل وٹنی سیل نے اپنے مؤکلوں کو ہیرو قرار دیا جنہوں نے اپنے الزامات کے ساتھ عوام میں جاکر ’ایک تحریک کا آغاز‘ کیا تھا۔

تاہم اٹارنی ڈگلس وگڈور اور کیون منٹزر نے کہا کہ یہ تصفیہ ان کے مؤکلوں اور دیگر خواتین کے ساتھ ’بڑی ناانصافی‘ ہے جس سے ہاروی وائنسٹن اور دیگر کے خلاف عدالت میں دعوے کرنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔

انہوں نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ ’ہم پوری طرح حیران ہیں کہ اٹارنی جنرل اس غیر منصفانہ اور ناہمواری تجویز کو فتح قرار دے رہے ہیں، ہم اپنے مؤکلوں کی جانب سے عدالت میں بھرپور طریقے سے اعتراض کریں گے‘۔

خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن فروری میں مین ہیٹن کی کرمنل کورٹ میں سابق پروڈکشن اسسٹنٹ ممی ہیلی کے ساتھ جنسی زیادتی اور اداکاری کی خواہش رکھنے والی جیسیکا مان کے ساتھ زیادتی کے الزام میں مجرم قرار پائے تھے۔

ان سزاوں کو ہیش ٹیگ می ٹو تحریک کی فتح قرار دیا گیا تھا۔

اگلے مہینے سابقہ پروڈیوسر کو 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ہاروی وائنسٹن جس پر دہائیوں تک 100 سے زائد خواتین کی طرف سے جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا ہے، پر اب بھی لاس اینجلس میں ریپ اور جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں