ہارورڈ یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم کو امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا


ہارورڈ یونیورسٹی کے طالبعلم فلسطینی نوجوان کو امریکا میں داخلے سے روک دیا گیا۔

عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق 17 سالہ فلسطینی نوجوان اور ہارورڈ یونیورسٹی کے طالب علم اسماعیل عجوی کو بوسٹن کے ایک ائیرپورٹ پر روکا گیا جہاں امیگریشن حکام نے اس سے کئی گھنٹے پوچھ گچھ کی، امریکی امیگریشن حکام نے نوجوان سے اس کی مذہبی اور سوشل میڈیا پر سرگرمیوں سے متعلق پوچھ گچھ بھی کی۔

رپورٹس کے مطابق 17 سالہ اسماعیل عجوی فلسطینی مہاجر ہے جو لبنان میں رہائش پذیر ہے، نوجوان کو ہارورڈ یونیورسٹی میں اسکالر شپ دی گئی ہے۔

اس حوالے سے امریکی کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ ان کے محکمے کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر نوجوان کو امریکا میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا۔

نوجوان نے بتایا کہ امیگریشن حکام نے اس سے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور اس دوران مزید چھان بین کے لیے اس سے موبائل فون اور لیپ ٹاپ ان لاک کرنے کا بھی کہا گیا۔

نوجوان کے مطابق 5 گھنٹے کی پوچھ گچھ کے بعد ایک خاتون نے اسے کمرے میں لے جاکر شدید برہمی کا اظہار کیا جب کہ خاتون نے الزام لگایا اسے اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسے دوستوں کی فہرست ملی ہے جو امریکا مخالف سیاسی پوسٹیں کررہے ہیں۔

ایک اخبار کو کی گئی ای میل میں نوجوان نے مزید بتایا کہ اس نے امیگریشن افسر کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کی کہ اس نے کوئی سیاسی پوسٹ نہیں کی جب کہ کسی اور کی سرگرمیوں پر اسے ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے البتہ امیگریشن حکام نے اس کی بات کو تسلیم نہ کرتے ہوئے ویزا منسوخ کرکے لبنان واپس بھیج دیا۔

الجزیرہ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہےکہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ طالب علم کے اہلخانہ اور متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، نوجوان آئندہ چند روز میں اپنی تدریسی سرگرمیوں کے لیے یونیورسٹی جوائن کرسکتا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں