اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پہنچانے کے لیے گوادر پورٹ سے اشیائے خوراک کی بڑی تعداد درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے تاکہ کابل کو کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے ساتھ غذائی اشیا کی فراہمی جاری رکھنے میں مدد مل سکے۔
کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد لگائے گئے لاک ڈاؤن اور پاکستان کی مغربی سرحد بند ہونے سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے 10 ہزار سے زائد کنٹینرز یا تو کراچی کی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں یا سرحد تک پہنچنے کے راستے میں ہیں یا پھر چمن اور طور خم بارڈر پر کلیئرنس کے منتظر ہیں۔
خصوصی اجازت کے تحت حکومت نے افغان پاکستان ٹرنزٹ ٹریڈ معاہدے 2010 کے تحت گوادر بندرگاہ پر افغان کارگو کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی جس سے چینی، گندم اور کھاد جلد کلیئر اور روانہ کر کے افغانستان پہنچانے میں مدد ملے گی۔
کنٹینرز کے بجائے سامان سربہ مہر ٹرکوں میں افغانستان پہنچایا جائے گا مزید اس سے مشرق وسطیٰ سے آنے والے کارگو کو گوادر کا راستہ چھوٹا پڑے گا۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزارت تجارت نے افغانستان کے لیے 16 ہزار ٹن ڈی دے پی درآمد کرنے اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے 5 لاکھ ٹن گندم کے کارگو کو اجازت دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ سامان آئندہ ماہ پہنچ جائے گا اور چین سے آنے والے بحری جہاز بھی گوادر پر آف لوڈ کیے جائیں گے۔
مشیر تجارت نے کہا کہ ’وزارت تجارت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے گوادر کی بندرگاہ کو فعال کردیا ہے‘، اس سے تاجر برادری اور شپنگ کی صنعت کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا۔
مزید تجارت نے مزید کہا کہ اس کے ذریعے گوادر میں اور شاہراہوں کے ساتھ ساتھ کاروباری اور ملازمتوں کے مواقع کی راہ ہموار ہوگی۔
مشیر تجارت نے کہا کہ اس اقدام سے گوادر بندرگاہ پر آپریشن فعال ہوگا اور ایک پاکستان کے دوسرے بڑے سمندری بندرگاہ کے لیے ضروری ماحول قائم ہوگا۔
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا حکومت گوادر پورٹ پر نارمل ٹرانزٹ کی اجازت دے گی یا نہیں۔
اس ضمن میں ایک کسٹم عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ گوادر پر نارمل کارگو کی اجازت دی جائے گی یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے وفاقی بورڈ آف ریونیو سے گوادر پورٹ پر ٹرانزٹ دفتر قائم کرنے کی درخواست کی ہے، اب تک بندرگارہ پر کوئی دفتر قائم نہیں کیا جارہا۔
ٹرانزٹ ٹریڈ
سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سرحد بند ہونے کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹرید کے 6 ہزار کنٹینرز کراچی کی بندرگاہ پر موجود ہیں جبکہ 2 ہزار کنٹینر راستے میں پھنسے ہوئے ہیں اس کے علاوہ طورخم بارڈر پر 4 سو کنٹینرز جبکہ چمن بارڈر پر 16 سو کنٹینرز موجود ہیں۔
قبل ازیں 5 اپریل کو حکومت نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کھولنے میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرانزٹ اشیا کو ایک ہفتے میں 3 مرتبہ جانے کی اجازت دی تھی۔