گزشتہ سال کی نسبت جنوری تا مارچ پنجاب میں کورونا وائرس سے زیادہ تباہی مچی

گزشتہ سال کی نسبت جنوری تا مارچ پنجاب میں کورونا وائرس سے زیادہ تباہی مچی


لاہور: پنجاب میں پورے سال میں آنے والی کورونا وائرس کی 2 لہروں سے زیادہ تباہی رواں برس کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران دیکھنے میں آئی۔

وائرس کی برطانوی قسم نے ملک کے سب سے بڑے صوبے کو پہنچنے والے نقصان میں سب سے زیادہ نقصان کیا جو پہلی قسم کے مقابلے 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔

یہ بات پنجاب میں کووڈ 19 کے 2020 اور رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ کے اعداد و شمار کے تقابلی جائزے سے سامنے آئی۔

صوبے نے سال 2020 میں 2 مرتبہ وائرس کا عروج دیکھا جس میں پہلا مئی، جون جبکہ دوسرا اکتوبر-نومبر میں سامنے آیا تھا لیکن مارچ کے اوائل سے شروع ہونے والی تیسری لہر سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

تقابلی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس مارچ تا دسمبر پنجاب میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 28 ہزار 608 مثبت کیسز اور 4 ہزار 42 اموات رپورٹ ہوئیں،

تاہم رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران 84 ہزار 573 نئے کیسز جبکہ 2 ہزار 385 اموات سامنے آئیں جو وبا کے اثرات کو واضح کرتی ہیں۔

اعداد وشمار ظاہر یہ بھی کرتے ہیں کہ پنجاب میں رپورٹ ہونے والے کیسز میں سب سے زیادہ کیسز لاہور سے تعلق رکھتے ہیں جہاں مثبت شرح 23 فیصد ہے۔

صرف مارچ کے مہینے میں لاہور میں ایک ہزار 708 کیسز سامنے آئے اور 485 مریض دم توڑ گئے۔

کچھ حالیہ رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ وائرس کی نئی قسم گزشتہ قسم کے مقابلے زیادہ نقصان دہ اور غیر متوقع ہے جس کے باعث چند روز میں متعددافراد ہسپتالوں میں داخل ہوئے اور دم توڑ گئے۔

وبا کے باعث مرنے والے زیادہ تر افراد کی تعداد 60 سے 70 سال کی عمر سے تعلق رکھتی ہے۔

تجزیے کے مطابق مارچ 2021 پنجاب کے لیے زیادہ مہلک ثابت ہوا جس میں ایک ہزار 13 افراد انتقال کر گئے اور 49 ہزار 43 انفیکشن رپورٹ ہوئے اس کی وجہ کورونا وائرس کی برطانوی قسم ہے جس نے نئے کیسز اور اموات کی تعداد کو کئی گنا بڑھا دیا۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں مزید 2 ہزار 403 افراد اس وائرس کا شکار بنے اور 38 انتقال کر گئے۔

پنجاب میں اب تک 2 لاکھ 28 ہزار 356 کورونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور وبا کے باعث مرنے والوں کی تعداد 6 ہزار 523 تک پہنچ گئی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں