چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس دنیا کے درجنوں ممالک میں پہنچ چکا ہے اور اس کے خطرے کے پیش نظر متعدد ممالک نے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مختلف پابندیاں عائد کردی ہیں۔
اسی سلسلے میں سعودی عرب نے خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے شہریوں یا رہائشیوں کو کورونا وائرس کی وجہ سے ریاست میں داخل ہونے سے روک دیا۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق خطے کے باہر سے واپس آنے والے جی سی سی ممالک کے رہائشی اور شہریوں کے لیے 14 روز کے لیے ریاست میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی۔
رپورٹ میں وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جی سی سی ریاستوں، متحدہ عرب امارات، کویت، عمان اور قطر سے آنے والے مسافروں کو وہاں مسلسل 14 روز گزارنے ہوں گے اور ان میں کورونا وائرس کی کوئی علامت نہ ہونے کی صورت میں انہیں داخلے کی اجازت ہوگی۔ت
یو اے ای میں مزید 6 کیسز، اسکول، کالجز بند
دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں بھی مزید کورونا کیسز کے پیش نظر تمام اسکول اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کو اتوار سے 4 ہفتوں کے لیے بند کردیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ملک میں 6 نئے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا۔
مزید پڑھیں: ’پی ایس ایل کی وجہ سے کورونا کیسز چھپانے کی بات بالکل غلط ہے‘
ان 6 متاثرہ مریضوں میں 2 روسی، 2 اطالوی، ایک جرمن اور ایک کولمبیئن شہری شامل ہے جن کا یو اے ای ٹور سائیکلنگ ایونٹ سے جڑے گزشتہ کیسز سے تعلق ہے۔
ریاستی خبر رساں ادارے ڈبلیو اے ایم نے ایک ٹوئٹ کی کہ ‘وزارت تعلیم نے اسکولوں کے لیے موسم بہار کی قبل از وقت چھٹیوں کا اعلان کیا ہے’۔
موسم بہار کی چھٹیاں 15 مارچ سے ہونی تھیں تاہم اب یہ 8 مارچ سے ہوں گی اور 3 ہفتوں کے بجائے 4 ہفتوں تک جاری رہیں گی۔
جنوبی کوریا کے صدر نے یو اے ای، مصر اور ترکی کا دورہ منسوخ کردیا
ادھر جنوبی کوریا کے صدر مون کے ان نے کورونا وائرس کے باعث متحدہ عرب امارات، مصر اور ترکی کا دورہ سے منسوخ کردیا۔
صدارتی بلیو ہاؤس کے ترجمان کانگ من سیوک نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘ملک بھر میں حال ہی میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا ہے دورے پر نہیں جائیں گے’۔
چین میں وائرس کیسز میں تیسرے روز بھی کمی، 38 ہلاکتیں
چین میں نئے کورونا وائرس سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 38 ہلاکتیں ہوئیں تاہم نئے کیسز کی تعداد مسلسل تیسرے روز بھی کم رہی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے جسم کے مختلف حصوں پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں؟
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین میں قومی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار 981 ہوگئی اور کُل 80 ہزار 200 افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
چین میں وائرس کے مرکز صوبہ ہوبے میں کُل 115 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ دیگر حصوں میں 4 کیسز سامنے آئے۔
حالیہ ہفتوں میں چین میں قرنطینہ کرنے کے اقدامات کی وجہ سے اعداد و شمار میں کمی آئی ہے تاہم دیگر ممالک سے چین میں وائرس کے واپس آنے کی تشویش بھی بڑھ رہی ہے۔
مودی کا ہولی کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
وہیں چین کے پڑوسی بھارت میں بھی کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور اسی سلسلے میں بھارتی وزیراعظم نے ہولی کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘دنیا بھر کے ماہرین نے کووڈ-19 نوول کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بڑے اجتماعات سے گریز کرنے کا کہا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کے پیش نظر اس سال یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ہولی ملن کے پروگرام میں شرکت نہیں کروں گا’۔
بھارت میں 15 اطالوی شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق
یہی نہیں بلکہ بھارت میں 15 اطالوی شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
بھارت کے سرکاری نشریاتی ادارے دور درشن سمیت نجی ٹی وی چینلز این ڈی ٹی اور سی این این-نیوز18 نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نئی دہلی میں 21 اطالوی سیاحوں کا ٹیسٹ کیا گیا تھا جن میں سے 15 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔
تاجکستان میں شہریوں کو مساجد جانے سے گریز کرنے کا مشورہ
علاوہ ازیں تاجکستان کی حکومت نے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے شہریوں سے مساجد جانے سے گریز کرنے کا کہا ہے تاہم وسطی ایشیائی ملک میں تاحال کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
ریاستی کمیٹی برائے مذہبی امور کے ترجمان نے فیس بک پر لکھا کہ مساجد جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم متعدد اماموں کی درخواست پر یہ تجویز زیر غور ہے۔
واضح رہے کہ 4 مارچ تک دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 3 ہزار 190 ہوگئی اور متاثرین کی تعداد 93 ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ 50 ہزار افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔
چین میں سب سے زیادہ متاثرین موجود ہیں جہاں سے وائرس پھیلا تھا جس کے بعد جنوبی کوریا کا نمبر آتا ہے جہاں تعداد 5 ہزار 328 متاثرین کی تصدیق کی گئی ہے۔
کورونا وائرس ہے کیا؟
کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔
کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔
ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔
عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔