کرفیو سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے، ڈاکٹرز


کوئٹہ: گزشتہ ہفتے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر وضاحت دیتے ہوئے بلوچستان کے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) نے صوبے میں وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے دو ہفتوں کے کرفیو کا مطالبہ کردیا۔

پریس کانفرنس کے دوران وائے ڈی اے کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ کیسز اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن کو صحیح طرح سے نافذ نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے تاجروں کو اپنے کوروبار کھولنے اور عوام کو بڑے پیمانے پر مارکیٹوں میں اکٹھا ہونے کا موقع ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صورتحال مزید خراب ہوتی رہے گی اگر اس کے کنٹرول سے باہر ہونے سے قبل سخت اقدامات نہیں کیے گئے۔

ئے ڈی اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر حنیف لونی اور دیگر اراکین نے حکومت سے لاک ڈاؤن کے نفاذ کے لیے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈاکٹر یاسر اچکزئی کا کہنا تھا کہ عوام کورونا وائرس کی وبا کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی جو اس کے مقامی سطح پر پھیلاؤ کی اصل وجہ ہے، حکومت کو کوئٹہ اور صوبے کے دیگر اضلاع میں سخت کرفیو نافذ کرنا چاہیے۔

انہوں نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پیشکش مسترد کی اور کہا کہ مکمل اور سخت لاک ڈاؤن ہی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوتا رہا تو اس صوبے کے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے جگہ نہیں ہوگی جسے پہلے ہی صحت کی سہولیات اور طبی آلات کی کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے صوبے کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روزانہ 300 سے 400 کورونا وائرس کے ٹیسٹ کافی نہیں ہیں، محکمہ صحت کو صوبے میں جانچ کی سہولیات میں اضافہ کرنا چاہیے۔

وائی ڈی اے صدر اور دیگر ممبران نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈاؤن کی پیروی کریں اور اپنے آپ کو مہلک وائرس سے بچانے کے لیے گھروں پر ہی رہیں۔

ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے کہا کہ بہت سارے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس فرائض کی انجام دہی کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں اور ان میں سے کچھ اپنی ڈیوٹی کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کورونا وائرس سے مرنے والے ڈاکٹروں پیرا میڈیکس، نرسوں اور دیگر ہیلتھ ورکرز کو شہید قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے دوسروں کی جان بچانے کے لیے اپنی جانیں دی ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک لیڈی ڈاکٹروں سمیت دو درجن سے زیادہ ڈاکٹروائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 5 پیرامیڈکس اور دیگر عملہ بھی اس وائرس کا شکار ہوچکا ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں