کراچی کے علاقے ناگن چورنگی میں رینٹ اے کار شوروم کے مالکان کے بہیمانہ تشدد سے ایک شخص ہلاکے کے بعد پولیس نے قتل کے الزام میں تین شوروم مالکان کو گرفتار کر لیا۔
واقعے کی ویڈیو گزشتہ روز سامنے آئی تھی جس میں ناگن چورنگی پر واقع رینٹ اے کار شوروم میں ملزمان نے رقم کے تنازع پر ایک شخص کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
سرسید تھانے کی پولیس نے بتایا کہ ہلاک شخص کی شناخت 42 سالہ عدیل تنویر کے نام سے ہوئی جس کی لاش عطار بلڈنگ کے قریب واقع رینٹ اے کار کے شوروم سے برآمد کی گئی تھی۔
ڈسٹرکٹ سینٹرل کی پولیس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ سرسید تھانے کی پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک شخص کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے شوروم سے مقتول کی لاش بھی برآمد کر لی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ جمعرات کی صبح تقریباً 5 بجے لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید ہسپتال لایا گیا جہاں پوسٹ مارٹم میں مقتول کے پورے جسم پر متعدد خراشیں تھیں اور ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی پائی گئیں جبکہ مقتول کے جسم پر کرنٹ لگنے کے نشانات بھی موجود تھے۔
پولیس نے مزید بتایا کہ انہیں ایک خاص مخبر سے اطلاع ملی کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں رینٹ اے کار شوروم کے مالکان علی، عمار، حسن، سفیر اور دیگر افراد کو ایک شخص پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
بعدازاں پولیس کو اطلاع ملی کہ ملزمان علی اور عمار سیکٹر 11-سی ون میں واقع بسم اللہ ہوٹل میں بیٹھے ہیں جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ملزمان نے بتایا کہ عدیل شو روم میں موجود ہے جس پر جمعرات کو تقریباً ساڑھے تین بجے پولیس ملزمان کے ہمراہ شو روم پر پہنچی اور شٹر کا تالا کھولا تو دیکھا کہ ویڈیو میں جس شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، وہ مردہ حالت میں پڑا ہوا ہے جس کے بعد اس کی لاش عباسی شہید ہسپتال منتقل کردی گئی۔
گرفتار ملزمان علی اور عمار نے پولیس کو بتایا کہ مقتول پر ان کے 15 سے 16 لاکھ روپے واجب الادا تھے لیکن کافی عرصے سے انہیں نقد رقم ادا نہیں کررہا تھا۔
ملزمان نے 8 اگست کو مقتول کو پکڑا اور اسے شوروم لے گئے جہاں انہوں نے اس پر تشدد کیا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ مقتول کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات پائے گئے۔
گرفتار ملزمان نے اپنے ساتھیوں کی بھی نشاندہی کی ہے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ایس ایچ او سرسید تھانہ شاہد تاج نے بتایا کہ تیسرے ملزم حسن کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل معروف عثمان نے کہا کہ گرفتار ملزمان رینٹ اے کار شوروم کے مالک ہیں۔
پولیس نے مذکورہ شخص کے قتل کا مقدمہ اس کی ہمشیرہ میمونہ آصف کی مدعیت میں گزشتہ روز سر سید تھانے میں درج کیا تھا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی نے بتایا کہ اسے نارتھ کراچی سیکٹر 14 بی کے ماریہ اپارٹمنٹ میں انہیں اپنے پڑوسیوں سے اطلاع ملی کہ اس کے بھائی عدیل تنویر کی لاش نارتھ کراچی سیکٹر 11-سی میں واقع اے آر رینٹ اے آر کار شوروم میں موجود ہے۔
مقتول کی بہن کے مطابق وہ اپنے شوہر اور بہنوں کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچیں تو انہوں نے اپنے بھائی کی تشدد زدہ لاش کو شوروم کی زمین پر پڑا ہوا دیکھا، انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی کی انگلیوں پر خون کے نشانات تھے جبکہ ان کی دیگر انگلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔
مدعی نے بتایا کہ علی اور عمار نامی دو افراد نے میرے بھائی کو ’کچھ‘ دیا تھا اور یہ لوگ وہی واپس مانگ رہے تھے۔
مطلوبہ چیز نہ دینے پر علی، عمار، حسن، سفیر اور دیگر 4 سے 5 افراد (جن کے چہرے ویڈیو میں نظر آرہے تھے) نے ان کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنایا اور شوروم کے اندر بند کردیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔