کراچی: جناح ہسپتال کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے لیبارٹری، ٹیسٹ کٹس سے محروم


صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں صحت کا ایک بڑا مرکز جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے لیبارٹری اور ٹیسٹ کٹس سے محروم ہے۔

ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ جے پی ایم سی کے آئسولیشن وارڈ میں فی الحال کورونا وائرس کے مشتبہ سمیت تصدیق شدہ مریضوں کی دیکھ بھال جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال جنوری سے ہی اس سلسلے میں حکومتی مدد کے خواہاں ہے لیکن ابھی تک اسے کوئی جواب نہیں ملا۔

جے پی ایم سی کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ چونکہ کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ حکومت شہر کے اہم مراکز صحت میں ٹیسٹینگ کی سہولت فراہم کرے جہاں معاشرے کے غریب طبقات کے مریض آتے ہیں۔

واضح رہے کہ پچھلے ہفتے ہسپتال میں فلو جیسی علامات کے حامل سیکڑوں مریض آئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے 31 منتخب مریضوں کے نمونے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (اے کے یو ایچ) کو بھیجے گئے جہاں حکومت کے تعاون سے کورونا وائرس کے جانچ کی سہولت ہے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولت فی الحال انڈس ہسپتال، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس اور سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن میں موجود ہے۔

آغا خان ہسپتال نے وائرس کے ٹیسٹ سے متعلق اپنی خدمات کی فراہمی بند کردی ہے۔

ہسپتال کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’21 مارچ سے ہمیں یہ سہولت نئے مریضوں کے لیے بند کرنی پڑی کیونکہ نئے مریضوں کا دباؤ بہت زیادہ ہے، شہر لاک ڈاؤن کی طرف بڑھ رہا ہے یہ اسکریننگ سروس عارضی طور پر بند رہے گی‘۔

جے پی ایم سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ ہسپتال میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے درکار لیول 3 کے مولیکیور لیبارٹری نہیں ہے اور اس کے لیے حکومت سے درخواست کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری درخواست پر وزیراعلیٰ نے حال ہی میں ہسپتال میں ایمرجنسی لیبارٹری قائم کرنے کے لیے 25 ملین روپے کی گرانٹ کی اس لیے ہم امید کر رہے ہیں کہ لیبارٹری دو ہفتوں کے اندر فعال ہوجائے گی۔

ان کے مطابق ہسپتال میں 80 بستروں پر مشتمل آئیسولیشن وارڈ میں پہلے ہی کچھ لیبارٹری موجود ہیں جنہیں اپ گریڈ کیا جارہا ہے اور جلد ہی سامان انسٹال کردیا جائے گا۔

سیمی جمالی نے کہا کہ عملے کی تربیت زیادہ وقت نہیں لے گی اور ایک مرتبہ درآمد کرنے والی کمپنی کے ذریعہ بیرون ملک سے سازوسامان حاصل کرنے کے بعد لیبارٹری اپنا کام شروع کردے گی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ہسپتال نے نمونے جمع کرنے کے لیے سخت معیارات کی پیروی کی گئی کیونکہ کورونا وائرس کے لیے تجویز کردہ پولیمریز چین رد عمل پر مبنی ٹیسٹ مہنگا پڑا تھا۔


اپنا تبصرہ لکھیں