رپورٹ: راجہ زاہد اختر خانزادہ
ڈیلس ٹیکساس: پاکستان کے دو صدارتی ایوارڈ حاصل کرنے والے منفرد کلاسیکل گلوکار استاد حامد علی خان نے ڈیلس میں غزل نائیٹ کی جادوئی شام میں بھرپور پرفارمینس دیکر حاضرین کو سحرزدہ کردیا۔ ڈیلس میں حسن سومرو انٹرٹینمنٹ کی جانب سے منعقدہ شاندار غزل نائٹ موسیقی کے شائقین کیلئے ایک یادگار شام بن گئی جب پاکستان کے مشہور کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے سپوت، استاد حامد علی خان نے اپنی شاندار پرفارمنس دی۔انہوں نے محفل کا آغاز اپنے مخصوص انداز میں راگ درباری سے کیا۔ تو محفل میں موجود ہر شخص جھوم جھوم گیا اور سامعین پر سحر سا طاری ہوگیا۔ ان کی ہر تان، ہر لے، اور ہر بندش پر حاضرین نے بھی دل کھول کر داد دی۔ استاد نے اپنی مشہور غزلیں، “لگی رے توسے لگی” اور “مینو تیرے جیا سوہنا” پیش کیں، تو اس نے سامعین کے دلوں کو چُھو لیا۔جبکہ انہوں ایک نیا گیت “اداس لوگوں سے یہار کرنا کوئی تو سیکھ”، بھی پیش کی۔
استاد حامد علی خان نے پٹیالہ گھرانے کی روایتی بندشیں بھی پیش کیں، جو کہ ان کی موسیقی کا ایک خاصہ سمجھی جاتی ہیں۔ حاضرین نے ان کے ہر راگ اور غزل پر جھومتے ہوئے دل کھول کر داد دی۔ انہوں نے جب “پیا دیکھنا کو” اور “تیری یاد ہے میری” “ پیار نہیں ہے سُر سے جسکو” جیسے گیت پیش کیے، تو محفل پر بے خودی کی کیفیت طاری ہوگئی ۔
محفل کے دوران، موسیقی کے شائقین نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے استاد پر ڈالروں کی بارش کردی۔ یہ منظر اس بات کا غماز تھا کہ استاد کے فن کی ملک سے باہر بھی کتنی قدر کی جاتی ہے۔ حاضرین نے نہ صرف گلوکاری کو سراہا بلکہ تالیاں بجا کر اور واہ واہ کے ساتھ اپنی بھرپور خوشی کا اظہار کیا۔ یہ پروگرام رات گئے تک جاری رہا جسمیں سامعین کی فرمائشوں پر انہوں نے کہی غزلیں اور گیت پیش کیئے پروگرام کے اختتام پر، حسن سومرو اور ان کی اہلیہ شیزا رضوی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے خاص طور پر جاگو ٹائمز کے ایڈیٹر انچیف راجہ زاہد خانزادہ کی جانب سے بھرپور تعاون پر ان سے اظہارِ تشکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے پروگرامز کمیونٹی کو ایکدوسرے سے قریب لانے کا اور پاکستانی موسیقی کو عالمی سطح پر روشناس کرانے کا ذریعہ بنتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہمارا فوکس پاکستانی ثقافت کو امریکہ میں پرموٹ کرنا ہے، واضع رہے کہ مذکورہ شام ڈیلس میں موسیقی کے شائقین کے لیے کسی نعمت سے کم نہ تھی۔ جسمیں استاد حامد علی خان نے اپنی غزلوں اور راگوں سے نہ صرف سامعین کو محظوظ کیا بلکہ انہیں کلاسیکی موسیقی کی گہرائیوں سے بھی روشناس کرایا۔ حاضرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دلوں میں اس شام کی خوبصورت یادیں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر کے جارہے ہیں یہ محفل اس بات کی گواہی تھی کہ کلاسیکی موسیقی کا جادو آج بھی عوام الناس کے دلوں پر راج کرتا ہے، اور استاد حامد علی خان اس جادو کے بے تاج بادشاہ ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے حاضرین سے مخاطب ہوکر کہا کہ ڈیلس کے حاضرین کو مجھے سناکر خوشی حاصل ہوئی آپ انتہائی باذوق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگیت اور سروں کے سرگم میں ہماری دہائیاں بیت جاتی ہیں اسلیئے ہم اسکے اثرات پر بھی سوچتے ہیں، تو اس سلسلہ میں میرا یہ تجربہ رہا ہے کہ جو لوگ اچھا میوزک سنتے ہیں وہ دنیا میں بھی اچھاے کام کرتے ہیں اور اسکے اثرات کا میں نے خود تجزیہ کیا ہے کہ اچھا میوزک سننے والوں میں انسانیت کی قدر کرنا بڑھ جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ تین سو سالوں سے ہمارا خاندان اسہی فن میں مستقل چلا آرہا ہے، میرے داد کو اُسوقت کے راجہ نے میوزک کے جرنیل کا خطاب دیا تھا، انہوں نے کہا کہ جسطرح تربیت کے لحاظ سے ایک عام آدمی او خاندانی آدمی میں فرق ہوتا ہے اسطرح مجھے فخر ہے کہ میں استاد امانت علی اور سلامت علی خان کو چھوٹا بھائی ہوں جرنیل صاحب کا پوتا ہوں، اختر خان صاحب کا بیٹا ہوں یہ سب موسیقار اپنے دور کے ہیرو تھے میرے پرداد مہاراجہ پٹیالہ کے درباری گائیک تھے۔
یاد رہے کہ استاد حامد علی خان کا تعلق پاکستان کے معروف پٹیالہ گھرانے سے ہے، جو کلاسیکی موسیقی میں اپنی گہری جڑوں کے بطور جانا جاتا ہے۔ ان کے والد، استاد اختر حسین خان، اور بھائی، استاد امانت علی خان اور استاد بڑے فتح علی خان، موسیقی کی دنیا میں اپنی الگ پہچان رکھتے تھے۔ استاد حامد علی خان کو 2007 میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا، جبکہ 2010 میں انہیں ستارہ امتیاز دیا گیا۔