ڈرامہ ’تیرے بن‘ میں یمنیٰ زیدی کو تھپڑ مارنے پر بشریٰ انصاری نےکیا کہا؟

ڈرامہ ’تیرے بن‘ میں یمنیٰ زیدی کو تھپڑ مارنے پر بشریٰ انصاری نےکیا کہا؟


پاکستان شوبز انڈسٹری کی سینئر ورسٹائل اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنے حالیہ انٹرویو میں جیو کے بلاک بسٹر ڈرامہ سیریل تیرے بن میں میرب یعنی یمنیٰ زیدی کو تھپڑ مارنے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

جیو ڈیجیٹل کو انٹرویو دیتے ہوئے میزبان کہکشاں بخاری کے اسکرین پر ساتھی اداکاروں کو تھپڑ مارنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان سے کسی کو تھپڑ نہیں مارا جاتا۔

بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ ان کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ ہدایت کار سے مشورہ کرکے ایسے مناظر کو تبدیل کروا دیتی ہیں کیونکہ کسی کو تھپڑ مارنا بہت مشکل کام ہے، لیکن بعض اوقات ایسا ممکن نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماں بیگم کا کردار ایک اصول پسند خاتون کا ہے جو یہ ہرگز برداشت نہیں کرتی کہ اس کے گھر کی خواتین بیچ محفل میں یوں سب کے سامنے ڈانس کریں اس لئے اس کردار کے ساتھ انصاف کرنے کے لئے وہ سین ضروری تھا۔

انہوں نے شادی بیاہ کے موقع پر ڈانس کی بڑھتی ہوئی روایت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایک دور تھا جب دلہنیں صرف شادی اور ولیمے کے دن تیار ہوتی تھیں تاہم اب مایوں اور مہندی میں بھی بالکل دلہن بن جاتی ہیں کوئی فرق نہیں رہتا پھر سب کے سامنے بیچ محفل میں ڈانس بھی ہوتا ہے جو کہ غلط ہے ایسا نہیں ہونا چاہیئے۔

کم از کم مایوں اور مہندی کی تقریبات میں دلہنوں کو سادہ رہنا چاہیئے تاکہ شادی والے دن روپ چڑھے۔

انہوں نے دوران انٹرویو جیو کے بلاک بسٹر ڈرامہ سیریل تیرے بن کے مرکزی کردار وہاج علی کی اداکاری کو خوب سراہا اور کہا کہ وہاج کی آنکھوں میں بہت اچھے تاثرات ہیں جو اپنی جاندار پرفارمنس سے اپنے کردار کو سب میں نمایاں کر دیتے ہیں۔

انہوں نے موجودہ ڈرامہ نگاروں کے حوالے سے کہا کہ ان  کیایک جیسی ہی کہانیاں سامنے آرہی ہیں، ڈرامہ رائٹرز کو چاہیئے کہ کہانیوں کو موجودہ دور کے انداز میں ڈھالیں، یہ کسی بہت پرانے زمانے کی بات لگتی ہے جہاں ساس اپنی بہو پر ظلم کرتی تھی، اب وقت کے ساتھ ساتھ بہت کچھ تبدیل ہو رہا ہے اس لئے ڈرامہ نگاروں کو بھی چاہیئے کہ معاشرے میں آنے والی تبدیلی کو اپنے ڈراموں کا حصہ بنائیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں