چین کی چاند کی مٹی سے بنی اینٹوں سے قمری بیس بنانے کی کوشش


چین چاند پر اپنی پہلی بیس بنانے کی کوششوں میں پیشرفت کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے خلا میں ایک نیا تجربہ شروع کیا ہے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ کیا چاند کی مٹی سے بیس کی اینٹیں بنائی جا سکتی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، اینٹوں کے نمونے لے جانے والا ایک کارگو راکٹ جمعہ کے روز تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ کیا گیا۔ یہ مشن چین کے 2030 تک چاند پر انسانوں کو بھیجنے اور 2035 تک وہاں ایک مستقل بیس قائم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا نے خلائی ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ “چین نے جمعہ کی رات وینچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے کارگو کرافٹ تیانزو 8 کو روانہ کیا ہے تاکہ اس کے مدار میں موجود تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے سامان فراہم کیا جا سکے۔”

چاند پر بیس کی تعمیر ایک پیچیدہ اور چیلنجنگ عمل ہے۔ کسی بھی ڈھانچے کو چاند پر کائناتی تابکاری، شدید درجہ حرارت کی تبدیلیوں اور چاند کے زلزلوں کا سامنا کرنا پڑے گا، اور ابتدائی طور پر وہاں تعمیراتی مواد حاصل کرنا ایک مہنگا عمل ثابت ہو سکتا ہے۔

وسطی چین کے ووہان صوبے کی ایک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چاند کی مٹی سے ہی بیس کی تعمیر ان مسائل کا حل ہو سکتی ہے۔ ان سائنسدانوں نے مختلف زمین پر موجود مواد سے پروٹو ٹائپ اینٹوں کی ایک سیریز تیار کی ہے، جن میں بیسالٹ شامل ہے، جو چاند کی مٹی کی خصوصیات سے مماثلت رکھتا ہے۔

یہ اینٹیں جب خلائی اسٹیشن تک پہنچیں گی، تو انہیں سخت جانچ کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔ ووہان کی ہوازونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر ژاؤ چینگ نے کہا کہ “یہ بنیادی طور پر ایک تجربہ ہے۔” انہوں نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ “سادہ الفاظ میں، ہم ان مواد کو خلا میں بھیجتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ان کا ماحول میں پائیدار رہنا اور کارکردگی کیسے متاثر ہوتی ہے۔”

چین کے اس منصوبے کا مقصد نہ صرف چاند پر بیس کی تعمیر کی راہ ہموار کرنا ہے، بلکہ خلا میں وسائل کے استعمال کے نئے طریقے بھی دریافت کرنا ہے، جو مستقبل میں انسانوں کی خلا میں موجودگی کو مزید مستحکم بنا سکتے ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں