چین میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی مگر ہلاکتوں کا سلسلہ اب بھی جاری


چین میں خطرناک کورونا وائرس پر قابو پانے کی ہر ممکن اقدامات کردیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود ہلاکتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

چینی حکام کے مطابق تین دن سے کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آئی ہے لیکن اس کے باوجود 2009 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 142 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں مگر یہ تعداد گزشتہ دنوں کی نسبت کم ریکارڈ کی گئی ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق چین میں وائرس سے مجموعی طور پر 68 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ اموات کی تعداد 16 سو سے تجاوز کر گئی ہے۔

وائرس کیسز کے  تازہ ترین اعدادو شمار جاری ہونے سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ یی کا کہنا تھا کہ نئے کیسز کی تعداد میں کمی سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ اس  وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس کی ایسی مکمل اور جامع کوششیں کی ہیں جو کوئی دوسرا ملک نہیں کر سکتا۔

چینی حکام کے مطابق تین دن سے مسلسل کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آئی ہے— فوٹو آئی این پی

پُراسرار کورونا وائرس کے باعث چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بھی چھٹیوں سے لوٹنے والوں کے لیے 14 دن کے قرنطینہ کو لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔

چین کے صوبے ہوبئی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی تصدیق دنیا کے 30 ممالک ہو چکی ہے جب کہ چین سے باہر ہانگ کانگ، فلپائن، جاپان اور فرانس میں بھی وائرس سے ہلاکت کا ایک ایک کیس سامنے آچکا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی پُراسرار کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ہزار سے تجاوز کرنے کے بعد اس سے ہونے والے مرض کو کووڈ-19 (covid-19) کا نام دے دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈانوم کا کہنا ہے کہ باوجود اس کے کہ کورونا کے 99 فیصد کیسز چین میں ہیں، یہ وبا دنیا کے لیے سنگین خطرہ قرار ہے اور وائرسز کے اثرات دہشت گردانہ کارروائیوں سے زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں۔


اپنا تبصرہ لکھیں