چین میں ایک ماہ بعد کورونا وائرس کے پہلے مقامی کیس کی تشخیص

چین میں ایک ماہ بعد کورونا وائرس کے پہلے مقامی کیس کی تشخیص


چین میں ایک ماہ سے زائد عرصے بعد مقامی سطح پر کورونا وائرس کی منتقلی کا پہلا کیس ایک ایسی طبی ورکر میں سامنے آیا ہے، جسے ایک کووڈ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی جاچکی تھیں۔

چینی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ مریضہ لیو (پورا نام نہیں بتایا گیا) صوبہ شانسی کے شہر شیان کے ایک ہسپتال کے قرنطینہ کے حصے میں کام کرتی تھی اور اس کی ذمہ داری قرنطینہ میں جانے والے افراد کے کورونا وائرس ٹیسٹنگ کے نمونے اکٹھے کرنا تھا۔

اس خاتون کو جنوری کے آخر سے فروری کے اوائل میں ایک کووڈ ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی تھیں۔

چین کی جانب سے اس کیس کو 18 مارچ کو رپورٹ کیا گیا اور یہ 14 فروری کے بعد مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کا پہلا کیس ہے۔

رپورٹ میں شانسی کے جوائنٹ ایکسپرٹ گروپ نے بتایا کہ لیو میں یہ وائرس ہسپتال کے قرنطینہ کے حصے میں حادثاتی طور پر منتقل ہوا۔

چین کے ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن سینٹر کے سابق سربراہ زینگ گوانگ نے چینی میڈیا کو بتایا کہ ویکسین سے ملنے والا تحفظ کی شرح سو فیصد نہیں، اور یہ مکمل کی بجائے کافی حد تک تحفظ فراہم کرتی ہے، مگر لوگوں کو مقامی سطح پر تیار ہونے والی ویکسینز پر شبہات نہیں کرنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چین میں تیار کردہ ویکسینز سنگین کیسز کی روک تھام میں 90 فیصد سے زیادہ مؤثر ہے جبکہ مجموعی تحفظ 70 فیصد سے زیادہ ملتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس کے علاج کے حصے زیادہ خطرے والی جگہیں ہوتی ہیں جہاں ویکسین استعمال کرنے والے عملے میں بیماری کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

چین میں مققامی طور پر تیار کی جانے والی کووڈ ویکسینز کا استعمال ہورہا ہے مگر زینگ نے یہ نہیں بتایا کہ لیو نے کونسی ویکسین استعمال کی تھی۔

لیو کے ساتھ کام کرنے والے 33 افراد کے ٹیسٹ نیگیٹو رہے، مگر پھر بھی انہیں آئسولیشن میں رکھ کر معائنہ کیا جارہا ہے۔

چین میں اس وقت 4 ویکسینز کا استعمال کیا جارہا ہے جن میں سے ایک کین سینو بائیو لاجکس اور ووہان انسٹیٹوٹ آف بائیولوجیکل نے تیار کی ہے، چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ (سینوفارم) نے 2 ویکسینز تیار کی ہیں جبکہ ایک ویکسین سینوویک بائیوٹیک کی تیار کردہ ہے۔

5 ویں ویکسین انسٹیٹوٹ آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز نے تیار کی ہے جسے 15 مارچ کو چین میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔


اپنا تبصرہ لکھیں