چیئرمین این ایچ اے سے سرکاری اراضی پر پیٹرول پمپس لیز پر دینے سے متعلق تفصیلات طلب


سپریم کورٹ نے چیئرمین نیشنل ہائی اے اتھارٹی (این اے) سے سرکاری اراضی پر پیٹرول پمپس لیز پر دینے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کر لیں۔

سرکاری اراضی پر پیٹرول پمپس لیز پر دینے سے متعلق ازخود نوٹس کی چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ ہوئی۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا بتایا جائے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ملنے والا ریونیو کہاں خرچ کیا جاتا ہے؟ یہ بھی بتایا جائے کہ این ایچ اے کے ملازمین کے نام پیٹرول پمپس لیز پر تو نہیں دیے گئے؟

وکیل نیشنل ہائی وے اتھارٹی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ این ایچ اے ہائی ویز کے ساتھ زمین لیز پر دے سکتا ہے، این ایچ اے کے پاس پیٹرول پمپس کے لیے لائسنس بھی جاری کرنے کی اتھارٹی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کی اگر ساری اتھارٹی این ایچ اے کے پاس ہے تو صوبوں کی ملکیت کا کیا فائدہ ہے؟

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے این ایچ اے سے لیز پر زمین دینے کا اخیتار واپس لے لیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کراچی اور حیدر آباد میں ایک قطار میں کئی پیٹرول پمپس بنے ہوئے ہیں، این ایچ اے پیٹرول پمپس قائم کرنے کے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا ہو سکتا ہے کہ این ایچ اے ملازمین یا رشتہ داروں کے نام پیٹرول پمپس لیز پر دیے گئے ہوں۔

سپریم کورٹ نے چیئرمین این ایچ اے سے پیٹرول پمپس لیز پر دینےکی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ لیز کی کاپیاں اور حاصل ہوئے فنڈ کی تفصیلات 4 ہفتوں میں فراہم کی جائیں۔

سپریم کورٹ نے پیٹرول پمپس لیز پر دینے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔


اپنا تبصرہ لکھیں