پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن ملک چلانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا، اسدعمر

پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن ملک چلانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا، اسدعمر


پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت جو پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہی ہے، اس سے ملک چلانے میں مدد نہیں ملے گی، بلکہ اس سے ملک اور رک جائے گا۔

پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے کے بعد پشاور میں شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ رات جو کچھ بھی ہوا اس سے کارکنان کے جوش و ولولے میں مزید اضافہ ہوا ہے‘۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ آپ طاقت کا استعمال روکنے کے لیے کر سکتے ہیں چلانے کے لیے نہیں کرسکتے‘ اور ہم پنجاب میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو ’ہراساں اور گرفتار‘ کرنے کے عمل کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

دریں اثنا، پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پنجاب میں موجود پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کو کہا ہے کہ گرفتاری سے بچنے کے لیے ’چھپ‘ جائیں یا اگرآپ اپنے رشتہ داروں کے گھر جاسکتے ہیں تو وہاں چلے جائیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ کارکنان اور لیڈران پبلک ٹرانسپورٹ یا کسی اور ذریعےکا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اگر آپ کو راستے میں مشکلات کا سامنا ہے تو سری نگر ہائی وے سے منسلک ہر روڈ، ہر گلی اور چوک کا رخ کریں، جو بھی ہوجائے لانگ مارچ کا پروگرام برقرار رہے گا‘۔

انہوں نے زور دیا کہ مارچ اب صرف پی ٹی آئی کی حد تک محدود نہیں ہے یہ قومی تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کل 25 مارچ کو پشاور سےریلی کی قیادت کریں گے اور اسلام آباد پہنچیں گے۔

انہوں نے عزم کیا کہ ’اگر انہوں نے مزاحمتیں کھڑی کرنے کی کوشش کی تو ہم اپنا رخ دارالحکومت کی طرف موڑ لیں گے‘۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کبھی ایسی پالیسی نہیں رہی کہ تشدد کو یا تصادم کو فروغ دیا جائے، ہمارے تمام تر سیاسی سرگرمیاں پُر امن ہوتی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے جلسے و جلوس کیے جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی لیکن کبھی تشدد اور تصادم کی خبریں موصول نہیں ہوئیں۔

انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کہ ہم جنگ کے لیے اسلام آباد کا رخ نہیں کر رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے نائب صدر نے کہا کہ ’ہم یہاں حکومت کو قانونی، آئینی اور جمہوری راستہ دیکھانے جارہے ہیں، کیونکہ ملک کا سیاسی نظام اپاہج ہوچکا ہے، معیشت ہچکولے کھا رہی ہےاور حکومت فیصلہ لینے کے قابل نہیں ہے۔

انتخابات ہی حل ہیں

اسد عمر اور شاہ محمود قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں جاری افراتفری سےنمٹنے کا ایک ہی حل ہے وہ حل عام انتخابات کا انعقاد ہے۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکٹریٹری کا کہنا تھا کہ ’ اگر آپ حقیقت میں ملک کی پرواہ کرتے ہیں آج ہی انتخاب کریں، لوگوں کے خاطر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم غلامی یا امپوٹڈ حکومت قبول نہیں کریں گے‘۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ ہم یہ سب عمران خان کو وزیر اعظم بنانے یا پی ٹی آئی کی حمایت کے لیے نہیں کر رہے ہیں، ہم ان لوگوں کو لانا چاہتے ہیں جو ملک کو حقیقی طور پر چلا سکیں‘۔

دریں اثنا، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’برابری کی سطح‘ پر نظام تشکیل دیا جانا چاہیے جس میں فیصلہ لینے کا اختیار عوام کے پاس ہو۔

ان کا کہنا تھا ’اب فیصلہ عوام کے ہاتھوں میں ہے اگروہ بہتر سمجھتے ہیں تو وہ ہمیں ووٹ دیں گے، اگروہ سمجھتے ہیں کہ دیگر جماعتیں بہتر ہیں تو وہ ان کو ووٹ دیں، ہم ان کے فیصلے قبول کریں گے‘۔

بات جاری رکھتے ہوئے اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو آج ہی فیصلے لیتے ہوئےانتخابات کا اعلان کردینا چاہیے، ہم صرف وہ فیصلہ قبول کریں گے جو عوام کریں گے چاہے اس کے نتیجے میں شکست ہی حاصل کیوں نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کی ہر بات مانیں گے لیکن بند کمروں میں کیے گئے فیصلے قبول نہیں کریں گے۔


اپنا تبصرہ لکھیں